قرآن کریم کی بے حرمتی، تہران میں سوئڈش سفارت خانے کے سامنے زبردست احتجاج
ایرانی طلبہ نے تہران میں سوئیڈش سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کرکے، قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف شدید احتجاج کیا جبکہ دوسری جانب سوئڈن کے مختلف شہروں میں قران کریم کی بے حرمتی کے خلاف مظاہرے کیےگئے ہیں۔
تہران میں سوئڈش سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا دیئے جانے کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرے میں شریک طلبہ ، قرآن و پیغمبر ہماری ریڈ لائن ہیں، مسلمانوں کی خاموشی قرآن سے غداری ہوگی، مسلم طلبہ دین و قرآن کے حامی ہیں، جیسے پرجوش نعرے لگاتے ہوئے، اسلام اور قرآن کریم کی توہین کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے تھے۔
ایرانی طلبہ نے اس احتجاجی اجتماع کے اختتام پر ایک بیان بھی پڑھ کر سنایا جس میں مسلمانوں کے عقائد اور قرآن پاک کی کھلی بے حرمتی کی شدید مذمت کی گئی۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ طاقت کے عالمی مراکز میں گھس بیٹھے صیہونیوں کی سرپرستی اور منصوبہ بندی کے تحت ، اسلام مخالف اور نسل پرست تنظیمیں، برسوں سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور ہر بار بے بنیاد بہانوں سے اسلامی مقدسات کی توہین کرکے، مغربی ملکوں میں رہنے والے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے میں مصروف ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری اور سیاسی حقوق کے عالمی چارٹر کی شق تین میں عقائد کے احترام کو دوسروں کے حقوق اور ان کی حثیت کے احترام کا مصداق قرار دیا گیا ہے لیکن اس کے باجود انسانی حقوق کا دم بھرنے والے ادارے، اسلام اور مسلمانوں کی توہین کے واقعات پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔
دوسری جانب ٹی آرٹی ورلڈ ٹی وی سے جاری ہونے والے تازہ فوٹیج میں ایک سویڈش انتہا پسند کو قرآن کریم جیسی مقدس آسمانی کتاب کو جلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ قرآن پاک کو آگ لگانے والا، راسموسن پالوڈن نامی یہ شخص سوئیڈن کے انتہائی نسل پرست دھڑے کا سرغنہ ہے۔
درایں اثنا سوئیڈش پولیس نے کہا ہے کہ قرآن کریم کی بے حرمتی کے بعد ملک کے چند شہروں میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں چھبیس پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔ دارالحکومت اسٹاک ہوم کے نواحی علاقوں نیز اوربرو اور مالمو شہر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس نے کم سے کم چالیس افراد کو گرفتار بھی کیا ہے جن میں سے کئی ایک کی عمریں گرفتاری کی قانونی عمر سے کم ہیں۔
اس سے پہلے نورکنگ سٹی میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا تھا جو پولیس کی مداخلت کے نتیجے میں پرتشدد شکل اختیار کر گیا تھا۔ سوئیڈش پولیس نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کے گولے پھینکے اور پھر فائرنگ کی جس سے تین مظاہرین شدید زخمی ہوگئے تھے۔
سویڈن کی وزیر اعظم میگڈلینا اینڈرسن نے ڈنمارک کے دائیں بازو کے سیاست دان راسموس پالوڈان کی طرف سے منعقد کی گئی مسلم مخالف اور امیگریشن مخالف ریلیوں کے بعد ملک کے کئی شہروں میں ہونے والی بدامنی کی مذمت کی ہے۔