May ۲۷, ۲۰۲۲ ۱۱:۳۴ Asia/Tehran
  • افغانستان میں امن و امان کی بحالی کیلئے ایک قومی حکومت کی تشکیل ضروری ہے: علی شمخانی

ایڈمیرل علی شمخانی نے کہا کہ خطے کے سیکیورٹی ماحول اور بین الاقوامی سطح پر ابھرنے والی پیچیدہ پیش رفت کے پیش نظر آزاد ریاستوں کے درمیان خیالات کا مستقل تبادلہ اور تعاون بین الاقوامی میدان میں نئے تعلقات میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کے سیکریٹری ایڈمیرل علی شمخانی نے جمعرات کے روز تاجیکستان میں چوتھے علاقائی سیکورٹی مذاکرات کے موقع پر ہندوستان کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوئل کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہا کہ افغانستان میں پیشرفت ان اہم مسائل میں سے ایک ہے جسے، علاقائی سلامتی پر براہ راست اثر ہونے کی وجہ سے ہمیشہ علاقائی مذاکرات کے ایجنڈے میں رہنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار سلامتی کے لیے اس ملک میں ایک ہمہ جہت حکومت کی تشکیل کی ضرورت ہے، ایران کی طرف افغان شہریوں کی نقل مکانی کی بڑی لہر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس ملک میں معمول کی زندگی کے لیے ضروری نفسیاتی تحفظ، مختلف سماجی گروہوں کو ابھی تک حاصل نہیں ہو سکا ہے۔

ایڈمیرل علی شمخانی نے کہا کہ خطے کی سیکیورٹی، ماحول اور بین الاقوامی سطح پر پیدا ہونے والی پیچیدہ صورتحال کے پیش نظر آزاد ریاستوں کے درمیان صلاح مشورے کا عمل اور تعاون بین الاقوامی میدان میں نئے تعلقات میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

انہوں نے بہت سے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں ایران اور ہندوستان کے مشترکہ موقف کو اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے فائدہ اٹھانے کا ایک اہم موقع قرار دیا، جس سے دونوں ملکوں کے لیے 5 سالہ تجارت کے لیے ممکنہ 30 ارب ڈالر کا ہدف دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ چابہار بندرگاہ کو فعال کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون قابل قبول ہے، لیکن موجودہ سرگرمیوں میں تیزی لانے سے دونوں ممالک کی وسط ایشیائی منڈیوں تک رسائی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

اس موقع پر اجیت دوئل نے افغانستان کی موجودہ صورتحال اور دہشت گردانہ حملوں کے تسلسل پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایک ہمہ گیر حکومت کی تشکیل میں ناکامی ایک بڑا چیلنج تھا، کیونکہ ہندوستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گرد گروپ اب بھی اس ملک میں سرگرم ہیں۔

ٹیگس