مکتب خمینی (رح) کا بنیادی عنصر ظلم اور عالمی سامراج سے مقابلہ ہے: صدر ایران
مکتب خمینی میں ظلم اور عالمی سامراج سے مقابلہ ایک بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے اور ایران، اسلامی انقلاب کے بعد مظلومین عالم کی ڈھارس میں تبدیل ہو چکا ہے، یہ بات صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے کہی۔
سحر نیوز/ایران: گزشتہ شب معمار انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی تینتیسویں برسی کی مناسبت سے انکے مزار پر ایک عزائیہ پروگرام منعقد ہوا جسے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر صدر ایران نے کہا کہ امام خمینی کے قائم کردہ اسلامی و سیاسی مکتب میں مظلوم اور دبے کچلے لوگوں کی نجات کا مسئلہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے اور اسی بنیاد پر تمام مظلومینِ عالم انہیں اپنے مقتدیٰ اور پیشوا کے طور پر دیکھتے تھے۔
سید ابراہیم رئیسی نے امام خمینی کے معروف جملے "امریکہ کچھ نہیں بگاڑ سکتا" کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ آج ہم اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کے ترجمان یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ایران کے خلاف حد اکثر دباؤ کی پالیسی ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں سیاستداں تو بہت ہیں مگر معنویت سے عاری سیاست نے دنیائے بشریت کو بڑے مصائب و آلام سے روبرو کر دیا ہے اور گزشتہ ستر سال کے دوران معنویت و اخلاق سے عاری سیاست کا نتیجہ فلسطینی عوام پر آشکارا ظلم اور عالمی سطح پر ایٹمی اسلحوں کو لے کر ہونے والی مقابلہ آرائی ہے۔
اُدھر حزب اللہ لبنان نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کو فلسطینی کاز کا اولیں مدافع قرار دیا ہے۔ بانی انقلاب کی برسی کے ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کی مرکزی کمیٹی کے رکن شیخ حسن البغدادی نے کہا کہ ایران کو مظلوموں کے دفاع کے میدان میں ظالم طاقتوں کے مقابلے میں ہمیشہ بالادستی حاصل رہی ہے اور وہ ہر اُس فریق کی حمایت کرتا ہے جو اپنے ملک کے تحفظ اور اُسے دشمن سے آزاد کرانے کے لئے جدو جہد میں مصروف ہے۔