صیہونی حکومت عالم اسلام کی اہم ترین مشکل: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےدنیا بھر کےعازمین حج کے لیے باب حج کے دوبارہ کھل جانے کو عظیم بشارت قرار دیا ہے۔ آپ نے ساتھ ہی صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے دوران ضروری کاموں سے ایک ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حج کمیٹیوں کے عہدیداروں اور ارکان نے بدھ کے روز رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور اس سال عازمین حج کو فراہم کی جانے والے خدمات اور سہولتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔
حسینیہ امام خمینی رح میں ہونے والی اس ملاقات سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خدا وند متعال نے دوسال کے وقفے کے بعد ایرانی زائرین و عازمین حج اور دنیا کے دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کے لیے حج کے دروازے دوبارہ کھول دیئے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دعوت الہی ہے جو دروازے کھولتی ہے اور آپ کے لیے راستہ آسان بناتی ہے ، یہ لطف و کرم کسی اور کی طرف سے نہیں بلکہ پروردگار عالم کی جانب سے حجاج کرام کے اشتیاق اور تڑپ کی قبولیت کی نشانی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہم حج کے مفاہیم پر غور و فکر کریں تو اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ انسان حج سے کیا حاصل کرتا ہے، اور اس کے نتائج انسانی زندگی کے کتنے عظیم حصےکا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پرامن اور دوستانہ بقائے باہمی کو حج کا اہم ترین درس قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مختلف علاقوں، تہذیبوں، نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے نا آشنا لوگ حج کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں ۔ آپ نے دوستانہ بقائے باہمی کے فقدان کو بشریت کی اہم ترین مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج نہ صرف مسلمانوں بلکہ ساری دنیا کے انسانوں کی مشکل یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جینا نہیں جانتے۔
آپ نے فرمایا کہ حج انسانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم زیستی یا دوستانہ بقائے باہمی کا سلیقہ سکھاتا ہے اور مختصر وقت کے دوران بقائے باہمی کا نمونہ پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس طرح زندگی گزارنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سادگی کو حج کی تعلیمات کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ احرام سادہ زندگی کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی مشکل اور بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے ضروری کاموں سے ایک ہے۔
آپ نے عوامی خواہشات کے برخلاف، امریکی منشا پر عمل کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول لانے والی عرب اور غیرعرب حکومتوں کو خـبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ، ان حکومتوں کو جان لینا چاہیے کہ انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ صیہونی اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو مسلم امہ کے اتحاد کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سب کو مل کر یہ کوشش کرنی چاہیے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد میں کوئی خلل واقع نہ ہو، کیونکہ اختلاف پیدا کرنا اور خاص طور سے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا برطانیہ کی چال ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے عازمین حج کا پہلا قافلہ تیرہ جون کو تہران سے مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوگا، اس سال ایران سے انتالیس ہزار چھے سو عازمین حج حجاز مقدس جارہے ہیں ۔