Jul ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۴:۵۵ Asia/Tehran
  • ایران کے صدر اور پاکستان کے وزیر اعظم کی ٹیلی فونی گفتگو

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلقات کے فروغ میں کوئی حد نہیں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ صلاحیتوں کے پیش نظر تہران- اسلام آباد تعلقات کی سطح مناسب نہیں ہے لہذا مشترکہ اقتصادی کمیشن کے باضابطہ اجلاسوں کا انعقاد، تعلقات کی سطح کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ہفتے کی رات پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے ٹیلی فونی کال کے جواب میں دوست اور برادر ملک پاکستان کی حکومت اور عوام کو عیدالاضحی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان سے تعلقات کی بڑی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ صلاحیتوں کے پیش نظر تہران- اسلام آباد تعلقات کی سطح مناسب نہیں ہے اور ہم ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات اور تعاون بالخصوص توانائی اور زراعت کے شعبوں میں اضافے پر تیار ہیں۔

ایران کے صدر نے کہا کہ پاکستان سے تعلقات کے فروغ میں کوئی حد نہیں ہے اور مشترکہ اقتصادی کمیشن کے باضابطہ اجلاسوں کا انعقاد، تعلقات کی سطح کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

صدر مملکت نے حضرت امام رضا علیہ السلام کے مقدس روضے کی زیارت کرنے پاکستانی شہریوں کی میزبانی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران مختلف صورتحال میں اپنی پڑوسیوں کا بہترین دوست ہے۔

در این اثنا پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے قائد اسلامی انقلاب اور ایرانی حکومت اور عوام کو عیدالاضحی کی مبارکباد دیتے ہوئے پاکستان کے صوبے بلوچستان کی جنگلات کی آگ بجھانے کیلئے ایرانی امداد سمیت روضہ حضرت امام رضا (ع) کی زیارت کرنے پاکستانی زائرین کی ایران کی اچھی میزبانی کا شکریہ ادا کیا۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات، دو ہمسایہ ممالک کے تعلقات سے کہیں زیاہ آگے ہیں جو دہائیوں سے برادرانہ تعلقات کی صورت میں جاری رہے ہیں ۔

شہباز شریف نے دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کے جلد از جلد انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایران سے مصنوعات کا تبادلہ، بارٹر سسٹم کے ذریعے تجارتی لین دین اور توانائی کے شعبے  میں تعاون بڑھانے میں دلچسپی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے اس بات پر زوردیا کہ ہم افغانستان میں قیام امن اور سلامتی کے قیام، افغان عوام کی صورتحال میں بہتری آنے اور افغان تارکین وطن کی اپنی سرزمین میں واپسی کے خواہاں ہیں۔

ٹیگس