ہرمز میزائل, ایران کی دفاعی طاقت کا ایک شاہکار
میزائل پاور کو ایران کے دفاعی ڈاکٹرائن میں خاص اہمیت حاصل ہے اور اس سلسلے میں امریکہ کی سرکردگی میں عالمی سامراج کی تمام تر پابندیوں کے باوجود ایران کے با ایمان سائنسدانوں کی جانفشانیوں کے طفیل میں بڑی عظیم اور ہوشربا پیشرفت کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
ایران کی دفاعی توانائیوں منجملہ میزائل پاور کی دو بارز خصوصیات ہیں: پہلی یہ کہ وہ نالج بیسڈ ہوتی ہے اور دوسرے یہ کہ انہیں قومی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔
ایران نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران جدیدترین ٹکنالوجی سے لیس انواع و اقسام کے میزائل تیار کئے ہیں جن میں سے ایک فاتح ۱۱۰ سیریز کے تحت بنائے گئے بیلسٹک میزائل قابل ذکر ہیں۔ ان کی ایک اہم خصوصیت ہدف کو تمام تر دقت نظر اور ایکیوریسی کے ساتھ نشانہ بنانا اور ان کا گائڈڈ ہونا ہے۔
فاتح 110 سیریز کے تحت ’’ہرمز ایک‘‘ اور ’’ہرمز دو‘‘ کے نام سے موسوم دو اور بیلسٹک میزائل تیار کئے گئے۔ یہ دونوں میزائل ریڈار کی پکڑ سے باہر ہیں اور انکے ذریعے چھوٹے بڑے سبھی بحری اہداف کو با آسانی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ہرمز ایک اور دو باضابطہ طور پر پہلی بار اب سے نو سال قبل اُس وقت منظر عام پر لائے گئے جب قائد انقلاب اسلامی سپاہ پاسداران کے ایرواسپیس یونٹ کی تیار کردہ دفاعی مصنوعات کے معائنے کے لئے تشریف لے گئے تھے۔ اس میزائل کو شہید تہرانی مقدم نے تیار کیا تھا، وہی شہید جس نے اپنی وصیت میں یہ کہا تھا کہ میرے مرنے کے بعد میری قبر پر یہ لکھ دینا کہ ’’یہاں پر اُس شخص کی قبر ہے جو اسرائیل کو نابود کر دینا چاہتا تھا‘‘۔
یہ بیلسٹک میزائل اینٹی وارشپ میزائل خلیج فارس سے کافی ملتا جلتا ہے۔ہرمز ایک کی اگر بات کی جائے تو یہ پیٹریاٹ جیسے اینٹی میزائل سسٹم کے ریڈاروں اور ساتھ ہی بحری جنگی جہازوں کے ریڈاروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور بنیادی طور پر یہ ایک اینٹی ریڈار میزائل کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
’’ہرمز ایک‘‘ کی لمبائی 9 میٹر جبکہ وزن 3330 کلوگرام ہے جو 442 کلوگرام تک دھماکہ خیز مادہ حمل کرنے کی توانائی رکھتا ہے۔ اس میزائل کے ذریعے کم از کم250 کلومیٹر کے فاصلے تک ہر ہدف کو باآسانی منہدم کیا جا سکتا ہے۔ اس میزائل کے ذریعے 300 کلومیٹر کے فاصلے سے ایک بیس فٹ کے کنٹینر کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
اسی طرح ہرمز 2 بھی ایک بیلسٹ میزائل ہے جسے بحری اہداف کو منہدم کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ اس میزائل کے ذریعے سے سمندر کی سطح پر ہر متحرک ہدف کو 300 کلومیٹر کے فاصلے سے با آسانی شکار کیا جاسکتا ہے۔ اس میزائل کے ذریعے سے خلیج فارس یا بحیرہ عمان میں دشمن کے ہر متحرک ہدف کو باآسانی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
اس میزائل کا وزن تقریبا 4 ٹن ہے اور یہ بھی تقریبا 500 کلو دھماکہ خیز مادہ حمل کرنے کی توانائی رکھتا ہے۔ اسکی لمبائی بھی 9 میٹر ہے اور یہ درحقیقت ہرمز ایک میزائل کی پیشرفتہ قسم ہے۔ یہ میزائل بھی شہید تہرانی مقدم کے ہاتھوں ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے مختلف کلاس کے دسیوں قسم کے میزائل اتنی بڑی مقدار میں تیار کئے ہیں کہ اس وقت ایران کو علاقے کی ایک اہم اور مضبوط میزائل پاور کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ دشمن کے مقابلے میں دفاعی طاقت میں اضافے کا یہ سفر ابھی تھما نہیں ہے...!