Aug ۰۳, ۲۰۲۲ ۱۶:۱۷ Asia/Tehran
  •   ایران کے ایٹمی مراکز میں کوئی بھی کیمرہ نصب نہیں ہوگا : محمد اسلامی

ایران کی ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ جب تک فریق مقابل ایٹمی معاہدے میں واپس نہیں آتا تب تک ایران کے ایٹمی مراکز میں کوئی بھی کیمرہ نصب نہیں ہوگا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن کیمروں کو ہٹایا گیا ہے وہ ایٹمی معاہدے اور اضافی پروٹوکول اور ایران کے ساتھ معاہدے کے تحت نصب کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب فریق مقابل ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور اپنی ذمہ داریوں پرعمل نہیں کر رہا ہے تو اس بات کی بھی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ایران یکطرفہ طور پر التوا کے شکار اس معاہدے پر عملدرآمد کرتا رہے۔ ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ نے زور دیکر کہا کہ جب تک فریق مقابل معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا اور بے بنیاد دعووں سے دست بردار نہیں ہوتا تب تک کوئی بھی کیمرہ نصب نہیں کیا جائے گا۔

پیر کے روز ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے بھی ایٹمی تنصیبات میں سیکڑوں جدید ترین اور ترقی یافتہ سینٹری فیوج مشینوں کی تنصیب اور چلانے کا اعلان کیا تھا۔

اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ، آئی سکس اور آئی آر ون قسم کی جدید ترین اور ترقی یافتہ سینٹری فیوج مشینوں سے کام لینے کا حکم پیر کی شام جاری کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد پارلیمنٹ کے پاس کردہ بل کے مطابق، یورینیم کی سطح کو ایک سو نوے سیپرینٹنگ یونٹ تک پہنچا نا ہے جو ملکی ضرورت کی کم ترین سطح ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے مئی دوہزار اٹھارہ میں ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کرکے تہران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے ساتھ نئی پابندی لگانے کا اعلان کردیا تھا۔ ایک سال تک ایٹمی معاہدے پر یکطرفہ عملدرآمد کے بعد ایران نے مئی دوہزار انیس میں ایٹمی معاہدے سے مرحلہ وار پسپائی کا اعلان کیا تھا۔ اور یکم دسمبر دوہزار بیس کو ایرانی پارلیمنٹ نے پابندیوں کے خاتمے اور قومی مفادات کے دفاع کا بل پاس کرکے حکومت کو ایٹمی توسیع اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا پابند بنا دیا تھا۔

ٹیگس