Dec ۲۰, ۲۰۲۵ ۱۶:۳۷ Asia/Tehran
  • امریکا اور غاصب صیہونی حکومت کے غیر قانونی حملوں پر تماشائی بنے گروسی ایک بار پھر جاگ گئے ہیں! لیکن کیوں؟

آئی اے ای اے کے سربراہ گروسی نے کہا ہے کہ حملوں سے متاثرہ ایرانی ایٹمی مراکز کی سیکورٹی کی تصدیق اور ان تک رسائی ضروری ہے۔ گروسی نے آج تک ایران کے پر امن ایٹمی تنصیبات پر امریکا اور غاصب صیہونی حکومت کے غیر قانونی حملوں پر اپنی زبان نہیں کھولی ہے اور نہ ہی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اس غیر قانونی حملوں کی مذمت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی نے امریکہ کے حملوں میں متاثر ہونے والی ایران کی جوہری تنصیبات کے معائنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایجنسی ان مراکز کی سیکورٹی اور معائنہ کاروں کی رسائی کی تصدیق کرنا چاہتی ہے۔ روسی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں گروسی نے کہا کہ آئی اے ای اے ایران کی ان جوہری تنصیبات کا دورہ کرنا چاہتی ہے جنہیں جون میں امریکی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ وہ محفوظ ہیں اور وہاں معائنہ ممکن ہے۔

رفائل گروسی نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف اُن تین تنصیبات تک محدود نہیں جنہیں امریکا نے نشانہ بنایا، بلکہ یہ پروگرام ری پروسیسنگ، کنورژن اور یورینیم افزودگی سمیت کئی اہم شعبوں پر مشتمل ہے۔ ایران کے پاس ایک جدید جوہری پروگرام موجود ہے جس میں تحقیق و ترقی کے مضبوط پہلو شامل ہیں، ملک بھر میں متعدد جوہری مراکز سرگرم ہیں، ایک جوہری بجلی گھر کام کر رہا ہے اور روسی تعاون سے مزید پلانٹس بنانے کے منصوبے بھی موجود ہیں۔

آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے اور جامع حفاظتی معاہدے کے تحت ایران ان تنصیبات تک رسائی فراہم کرنے کا پابند ہے۔ تہران کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت جاری ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ بعض مراکز غیر محفوظ ہیں یا ان تک رسائی ممکن نہیں۔ ایسے حالات میں معائنہ کاروں کو یہ تصدیق کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے کہ آیا واقعی رسائی ممکن نہیں۔

گروسی کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب پینٹاگون نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی فوجی کارروائیوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ ہفتے ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے آئی اے ای اے کی جانب سے متاثرہ جوہری تنصیبات کے نئے معائنے کے مطالبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ایجنسی کے پاس ایسے مراکز کے معائنے کے لیے کوئی واضح ضابطہ موجود نہیں جو صہیونی حکومت اور امریکا کے حملوں کا نشانہ بنے ہوں۔ جن تنصیبات پر حملے نہیں ہوئے، وہاں معائنے کیے جاچکے ہیں، لیکن اصل مسئلہ ان مراکز کا ہے جن پر براہ راست حملے ہوئے۔

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok  whatsapp channel

اسلامی نے زور دے کر کہا کہ ایران کی تمام جوہری تنصیبات آئی اے ای اے میں رجسٹرڈ ہیں اور طویل عرصے سے اس کی نگرانی میں رہی ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ایران سے سوالات کے بجائے ایجنسی کی جواب دہی ضروری ہے۔ آئی اے ای اے کو واضح کرنا چاہیے کہ اس نے امریکی اور صہیونی حملوں کی مذمت کیوں نہیں کی اور آئندہ کن ضوابط کے تحت کارروائی کرنا چاہتی ہے۔

ٹیگس