Sep ۱۵, ۲۰۲۲ ۱۹:۳۱ Asia/Tehran
  • ایران کے صدرابراہیم رئیسی سے شہباز شریف اور پوتین کی ملاقات

صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے سمر قند میں مختلف ملکوں کے رہنماؤں کے ساتھ اہم ترین مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

ارنا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدرمملکت سید ابراہیم رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب پر تعزیت پیش کی اور پسماندگان کے لئے صبر اور صحت کی دعا کی۔

 سید ابراہیم رئیسی نے اس موقع پر زور دیکر کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ ہر شعبے میں تعاون کے لئے تیار ہے۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کو عالمی ماحولیاتی بحران کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ایران سے ان تبدیلیوں کے اصل ذمہ داروں سے مقابلے کے لئے تعاون کی درخواست کی۔

دونوں سربراہان نے توانائی کے شعبے میں تعاون اور اس سلسلے میں موجود مسائل کو دور کرنے پر بھی زور دیا ۔ صدر رئیسی نے روس کے صدر ولادیمیر پوتین سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور کے ساتھ ہی ، اہم ترین علاقائی اور عالمی مسائل میں تہران ماسکو تعاون میں فروغ کی راہوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

صدر ایران نے کرغیزستان کے صدر سدیر جباروف اور تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات اور باہمی روابط نیزعلاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سے پہلے شنگھائی تنظیم کے سیکریٹری جنرل  ژانگ منگ نے صدر ایران سے ملاقات کی تھی ۔ شنگھائی تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے اس ملاقات میں بتایا کہ بدھ کی شام ایران کے وزیر خارجہ سے ان کی ملاقات میں ایران کی مستقل رکنیت کی دستاویز پر دستخط کردیئے گئے۔

ژانگ منگ نے اس ملاقات میں کہا کہ ایران مغربی ایشیا کا ایک بڑا ملک ہے جس کے علاقے کے ممالک کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ بھی ایران کے وسیع سیاسی اور تجارتی تعلقات جاری ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اپنے ازبک ہم منصب شوکت میرضیائف کی باضابطہ دعوت پرایک اعلی سطحی سیاسی اور اقتصادی وفد کے ہمراہ بدھ کو سمرقند پہنچے۔ صدر ایران سید ابراہیم رئیسی جمعے کو سمرقند میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے بائیسویں سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی تشکیل پندرہ جون سن دو ہزار ایک کو ہوئی تھی۔ قزاقستان، چین، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان اس تنظیم کے بانی ممالک ہیں جبکہ کچھ عرصے بعد پاکستان اور ہندوستان کو بھی مستقل  رکنیت دے دی گئی ۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مستقل رکنیت  کے مراحل طے ہو رہے ہیں اور پروگرام کے مطابق جمعہ  سولہ ستمبر سے شروع ہونے والے سمرقند سربراہی اجلاس میں ایران کی مستقل  رکنیت کے دستاویزات پر بھی دستخط کردئے جائیں گے۔ منگولیا، افغانستان اور بیلا روس کا شمار شنگھائی تعاون تنظیم کے نگراں ارکان میں کیا جاتا ہے۔

ٹیگس