دورہ ازبکستان، علاقائی تعاون کی تقویت کی سمت ایک قدم تھا، صدر ابراہیم رئیسی
صدرایران سید ابراہیم رئیسی نے اپنے دورہ ازبکستان اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کو علاقائی تعاون کے فروغ کی دیرینہ پالیسی کا آئینہ دار قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ازبکستان کے دورے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد تہران واپسی پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سمرقند میں قیام کے دوران دس ملکوں کے سربراہوں سے بات چیت کا موقع ملا جس میں دو طرفہ مسائل اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کی راہوں کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کا فروغ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور شنگھائی اجلاس کے دوران تہران کا یہ عزم پوری طرح نمایاں رہا۔
سید ابراہیم رئیسی نے بتایا کہ چین کے صدر اور ہندوستان و پاکستان کے وزرائے اعظم نے انہیں دورے کی دعوت دی۔ صدر کا کہنا تھا کہ وہ مناسب وقت پر ان ملکوں کا دورہ کریں گے۔
صدرایران نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ایران کی رکنیت کا باضابطہ اعلان کیا گیا، جو ایک اہم پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت کے نتیجے میں ایران کے اقتصادی ڈھانچے کی تقویت کا راستہ ہموار ہوگا۔
سید ابراہیم رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے بائیسویں اجلاس کے موقع پر کرغیزستان، تاجکستان، پاکستان، روس، بیلاروس، چین، ہندوستان اور ترکیہ کے صدور اور وزرائے اعظم سے الگ الگ ملاقاتوں کے علاوہ تنطیم کے سیکریٹری جنرل سے بھی ملاقات کی۔
اس سے پہلے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت سید ابراہیم رئیسی نے تنظیم میں ایران کی باضابطہ شمولیت کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے ملکوں اور خاص طور سے اس تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ زیادہ سے تعاون اور یکجہتی پیدا کرنا ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔
صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، شنگھائی تعاون تنظیم، بریکس اور دیگر ہم خیال ملکوں کے ساتھ مل کر منصفانہ عالمی نظام کے قیام میں بھر پور کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی، ازبکستان میں مقیم ایرانی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملے، سمرقند کی مسجد اہلبیت رسول (ص) میں نماز جماعت ادا کی اور نمازیوں سے خطاب کیا، شنگھائی تعاون تنظیم کے بائیسویں اجلاس کا یاد گار پودا لگایا اور تیموری دور کے تاریخی ورثے ، ریگستان اسکوائر کوبھی دیکھنے گئے۔