ایران امریکا پراعتماد نہیں کرسکتا ، صدررئیسی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل ایک امریکی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ کسی ضمانت کے بغیر ایٹمی معاہدے کے تعلق سے کوئی بھی سمجھوتہ بے معنی ہوگا، انہوں نے نیویارک روانگی سے قبل کہا کہ نیویارک میں قیام کے دوران کسی بھی امریکی عہدیدار سے وہ ملاقات نہیں کریں گے ۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کو دیئے گئے انٹرویو میں جو پیر کو نشرہوا کہا کہ ایران ایک اچھے اور منصفانہ سمجھوتے کے حصول کے لئے سنجیدہ ہے لیکن اس سمجھوتے کی ضمانت ہونی چاہئے کہ امریکا دوبارہ اس معاہدے سے نہ نکل سکے، انہوں نے کہا کہ امریکیوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور جب مقابل فریق اپنے وعدے کی پاسداری نہ کرے تو ایسا کوئی بھی سمجھوتہ بے معنی ہوتاہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران امریکا پر اعتماد نہیں کرسکتا کیونکہ وہ امریکا کے سلسلے میں بارہا تجربہ کرچکا ہے - انہوں نے پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں کہا کہ ایٹمی توانائی کا دواسازی، زراعت اور حتی تیل و گیس کے شعبے میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ ایٹم بم بنانے کے بارے میں مغربی دعووں کے بارے میں صدر رئیسی نے کہا کہ ایران اس سلسلے میں بارہا جواب دے چکا ہے اور یہ تمام دعوے بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو بزدلانہ طریقے سے شہید کئے جانے کے امریکی اقدامات کے بارے میں کہا کہ جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کا حکم امریکا کے سابق صدر ٹرمپ نے دیا تھا اور یہ غیرانسانی اور مجرمانہ اقدام تھا۔
انہوں نے نیویارک میں اپنے قیام کے دوران امریکی صدر سے ملاقات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت امریکی صدر اور حکومت سے ملاقات اور مذاکرات پر یقین نہیں رکھتی اور اس کو بے سود سمجھتی ہے۔ صدر رئیسی نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں کہا کہ سرزمین فلسطین کے اصل مالک فلسطینی عوام ہیں اور فلسطینیوں کو ہی اس سرزمین میں زندگی بسرکرنے کا حق ہے ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم ایک حقیقت ہے لیکن اس وقت وہ آوارہ وطنی کی زندگی گذار رہے ہیں ان کو ان کے گھروں سے بے گھر کردیا گیا ہے اور امریکا غاصب صیہونی حکومت کی اس سلسلے میں پشتپناہی کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک اس وقت صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ غاصب اسرائیل کے جرائم میں برابر کے شریک ہیں ۔
یہ انٹرویو ایک ایسے وقت نشرہوا ہے جب صدر ایران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے پیر کی صبح نیویارک کے لئے روانہ ہوگئے
نیویارک روانگی سے قبل تہران میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں صدر رئیسی نے کہا کہ ان کا دورۂ نیویارک اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی دعوت پر جنرل اسمبلی کی ستترہویں اجلاس میں شرکت کے لئے انجام پا رہا ہے۔
سیدابراہیم رئیسی نے کہا کہ نیویارک کا دورہ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ان کی شرکت ایک موقع ہے تاکہ جو باتیں دنیا تک نہیں پہنچ پاتیں ان کو پہنچایا جائے کیوں کہ اس وقت عالمی میڈیا تسلط پسند طاقتوں کے قبضے میں ہے۔
صدر رئیسی نے اسلامی جمہوریہ ایران کےموقف کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اس پانچ روزہ دورے میں کسی بھی امریکی عہدیدار سے ملاقات نہیں کریں گے ۔ ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان فرق کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر ایران نے کہا کہ امریکہ کی نئی حکومت دعوی کرتی ہے کہ وہ ٹرمپ کی حکومت سے مختلف ہے لیکن عملی میدان میں کسی تبدیلی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ۔
صدر رئیسی نے کہا کہ وہ نیویارک میں اپنے قیام کے دوران مختلف ملکوں کے سربراہوں سے ملاقات کریں گے جو باہمی احترام اور عزت حکومت کی بنیاد پر ایران کی خارجہ پالیسی کے تناظر میں انجام پائیں گی۔