تئیس ربیع الاول: حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قم میں آمد کا دن
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا 23ریبع الاول کو قم میں داخل ہوئیں اور ان کے وجود کے خیروبرکت سے قم نے دنیا میں ایک خاص علمی ، مذہبی شہر کی حیثیت حاصل کی اور علوم محمد و آل محمد سارے دنیا میں پھیلے۔
تاریخ میں آیا ہے کہ مامون عباسی جب امام رضا ؑ کو خراسان طلب کیا اور امام رضاؑ نے زور و اکراہ کی بنیاد پر نہ چاہتے ہوئے مامون کی ولی عہدی کو قبول کیا۔ حضرت معصومہ ؑ امام موسی کاظم ؑ کی شہادت کے بعد اپنے بھائی کے زیرسایہ رہیں، وہ اپنے بھائی امام رضاؑ کی دوری کوبرداشت نہ سکیں اور اسی بناء پر انہوں نے اپنے بھائی سے ملاقات کی غرض سے خراسان جانے کا ارادہ کیا۔
دوسری روایت کے مطابق جب امام رضا علیہ السلام خراسان میں داخل ہوئے تو انہوں نے اپنی بہن حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو ایک خط لکھا اور اپنے ایک غلام کو یہ خط دے کر کہا کہ بغیر کسی وقفے کے یہ خط مدینہ میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا تک پہنچائے۔ جب حضرت معصومہ ؑ کو اپنے بھائی کا یہ خط ملا تو وہ بلافاصلہ خراسان سفر کےلئے آمادہ ہوئیں اور 201ہجری میں اپنے بھائیوں اور قریبی افراد کے ایک کاروان کے ہمراہ خراسان کی جانب عازم سفر ہوئیں۔
مامون کو جب اس بات کا پتہ چلا تواس نے امام رضا علیہ السلام کی بہن کے کاروان کو روکنے کےلئے اپنے کارندے بھیجے۔ جب حضرت معصومہ ؑ کا کاروان ساوہ پہنچا تو مامون کے کارندوں نے ان کا راستہ روک لیا اورکاروان اہل بیتؑ کے ساتھ جنگ شروع کردی جس میں بی بی کے ہمراہ افراد شہید ہوگئے اور خود کریمیہ اہل بیت ؑ بھی زہر دئیے جانے کے اثر سے بیمار ہوگئیں اور سفر کو جاری رکھنا ان کےلئے مشکل ہوگیا۔
جب یہ خبر آل سعد کو ملی تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بی بی کی زیارت کےلئے جائیں اور ان سے قم آنے کی درخواست کریں۔
موسی بن خزرج قم کے دوسرے بزرگوں کے ہمراہ ساوہ روانہ ہوئے اور حضرت معصومہ سلام علیہا کے ناقہ کو لے کر قم کی طرف روانہ ہوئے اور انہیں اپنی سرائے میں ٹھہرایا۔یہ جگہ قم المقدس میں آج بیت النور کے نام سے معروف ہے اور روایات کے مطابق حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا قم میں اپنے 17 روزہ قیام کے دوران اسی جگہ عبادت و خدا سے روزونیاز میں مشغول رہیں۔
حضرت معصومہ سلام اللہ کی وفات کے بعد انہیں قم میں دفن کیا گیا ، ان کے وجودکی برکت سے قم اسلام کی ترویج اور تبلیغ کے عنوان سے ایک مرکز میں بدل گیا۔
حوزہ علمیہ کے استاد حجت الاسلام والمسلین سید حسین مومنی نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی فضیلت اور مقام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ امام زادوں کے درمیان بی بی حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا ایک خاص مقام ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ حضرت فاطمہ معصومہؑ، حضرت علی اکبرؑ اور حضرت عباسؑ وہ امام زادے ہیں کہ جن کےلئے امام معصوم کی طرف سے زیارت نامہ لکھا گیا ہے، اس سے ان امام زادوں کے مقام و مرتبہ کا پتہ چلتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام زادوں کے زیارت نامہ میں حضرت معصومہ ؑکا زیارت نامہ خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے آداب بھی بیان کئے گئے ہیں۔
حجت الاسلام مومنی نے آئمہ معصومین ؑ کی طرف سے حضرت معصومہ ؑ کی زیارت کی تاکید کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ تین آئمہ نے حضرت معصومہ ؑ کی زیارت کی تاکید ہے۔
ہر تین آئمہ نے حضرت معصومہ ؑ کی زیارت کا ثواب اور انعام بہشت قرار دیا ہے۔ امام صادق ؑ ، امام رضاؑ اور امام جوادؑ نے فرمایا:
"جو بھی حضرت معصومہ ؑ کی زیارت کرے، اس پر بہشت واجب ہے۔"
حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید کہا کہ حضرت معصومہؑ روز جزا شفاعت کرنے والی اور ایک باکرامت خاتون ہیں، جو آخرت میں مومنین کی شفاعت کرسکے،وہ دنیا میں بھی بندوں کی مدد کرسکتی ہیں۔
حوزہ علمیہ کے بننے اور اس کی ترقی کے مراحل کے بارے میں استاد مومنی نے کہا کہ حضرت فاطمہ معصومہ ؑ کی برکت سے حوزہ علمیہ ان کے جوار میں بنا اور قم میں علم و فقاہت نے ترقی پائی اور یہیں سے دنیائے کے دوردراز مقامات تک یہ علم پہنچا۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حضرت معصومہؑ امام رضا ؑ کے حکم سے ایران میں داخل ہوئیں، ایران آئمہ کے فرزندوں کےلئے ایک محفوظ مقام تھا، امام زادہ ایک غیر محفوظ جگہ سے ایران آئے جو ان کے لئے امن کی جگہ تھی اور یہاں سے وہ سارے ایران میں پھیل گئے اور چھوٹے چھوٹے حلقوں کی صورت میں شیعہ ثقافت کی تشکیل کی اور ان کا وجود خیرات و برکات کا باعث بنا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ حضرت معصومہ ؑ کی قم آمد او ران کی وفات کے بعد ان کے حرم مقدس کے نزدیک حوزہ علمیہ کی تشکیل ہوئی اور علم (علوم آل محمدؑ)دنیاکے دوردراز علاقوں تک پہنچے۔
استادمومنی نے حوزہ علمیہ میں دنیا جہان کے طلاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے پاس قم میں دنیا کے مختلف ممالک کے طلباء موجود ہیں اور اسلامی انقلاب اورشہداء کے خون کی برکت سے دینی مدارس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے قم کی عظمت کے بارے میں ایک روایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ روایات میں ہے کہ علم نجف سے نکل جائے گا اور قم سے ظاہر ہوکر پھیلے گا اور اس شہر سے پیامبرﷺ کا علم ساری دنیا میں پھیلے گا اور آج یہ کام ہوچکا ہے اور اس کی وجہ حضرت معصومہ ؑ کا بابرکت وجود اور ہستی ہے۔
ہر سال 23 ربیع الاول قم کے لوگ حضرت معصومہ ؑ کے قم میں داخل ہونے کے موقع پر ایک علامتی کاروان بنا کر ان کے استقبال کےلئے جاتے ہیں اور جس راستے سے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا داخل ہوئیں تھیں ، وہاں سے حرم مطہر تک راستے کو پھولوں سے سجاتے ہیں اور اس طرح سے اس عظیم دن کی یاد مناتے ہیں۔