Nov ۰۱, ۲۰۲۲ ۱۶:۵۳ Asia/Tehran
  • ایران نے 10 امریکی شہریوں اور 4 اداروں پر پابندی عائد کردی

ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے امریکہ کے دس عہدے داروں اور چار اداروں پر پابندی عائد کردی ہے

سحر نیوز/ایران: ایرانی وزارت خارجہ نے پیر کی شام ایک بیان جاری کرکے کئی امریکی شہریوں اور اداروں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ تہران کا یہ اقدام ایران کے اندرونی معاملات میں امریکی قیادت کی کھلی مداخلت اور ایران پر عائد پابندیوں میں ان حکام اور اداروں کے براہ راست ملوث ہونے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں درج ہے کہ ان افراد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اسلامی جمہوریہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت، ایران میں تشدد اور شورش پھیلانے کی ترغیب، دہشت گردانہ اقدامات کی ترویج، دہشت گردی کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی سرگرمیوں اور کوششوں میں خلل ڈالنے اور ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی اور دباؤ ڈالنے کی کوششوں میں ملوث پایا گیا ہے لہذا ان افراد پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

مرکزی ایشیا میں دہشت گرد امریکی فوج سینٹکام کے دہشت گرد کمانڈر مایکل کوریلا، سینٹکام کے ڈپٹی کمانڈر گریگوری گیلوٹ، عراقی کردستان کے شہر اربیل میں امریکی فضائی اڈے کے سربراہ اسکاٹ ڈیسورمیکس، فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے مالی اور اقتصادی مرکز کے چیف خوآن زاراتے، ایٹمی ایران کے خلاف نام نہاد اتحاد "یوآنی'' کے سربراہ مارک والیس، امریکی نائب وزیر خزانہ والی آڈیمو، امریکی فضائیہ کی نویں کمان کے سربراہ ایلکسی گرین کوئک، سائیبر اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبے کی سیکورٹی میں امریکی صدر کی مشیر این نیوبرگر، امریکی فوج کے سول اور نفسیاتی جنگ کے کمانڈر آئزک جانسن اور مالی اور دہشت گردی کے امور میں امریکی نائب وزیر خزانہ برایان نیلسن پر اسلامی جمہوریہ ایران نے پابندی عائد کی ہے۔

ایٹمی ایران کے خلاف اتحاد نام کے نام نہاد فاؤنڈیشن یوآنی، امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے، امریکی فضائیہ کی نویں کمان اور امریکہ کا نیشنل گارڈ وہ چار ادارے ہیں جنہیں ایران نے پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

ان اشخاص اور اداروں اور ان کے کارکنوں کو اسلامی جمہوریہ ایران نہ ویزا دے گا نہ ہی انہیں ایران کے حدود میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ ان افراد اور اداروں کے بینک اکاؤنٹ منجمد اور مالی اور بینکاری کے شعبوں میں لین دین پر بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے اختیارات کے دائرے میں پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ تہران نے ان پابندیوں کا اعلان کرکے ان لوگوں کو نشانہ بنایا ہے کہ جو اسلامی جمہوریہ ایران کے امور میں مداخلت میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ تہران نے اس اقدام سے ثابت کردیا کہ وہ امریکہ اور یورپ کی دھونس دھمکیوں سے مرعوب ہونے والا نہیں ہے بلکہ، متوازن، بروقت اور ٹھوس جوابی کارروائی کرکے امریکہ اور یورپی یونین کے مداخلت پسندانہ اقدامات اور بیانات کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

ٹیگس