پابندیوں کے خاتمے سے متعلق نئی صورتحال پر ایران اور یورپی یونین کی گفتگو
ایران کے وزیر خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے خارجہ امور کے سربراہ نے اسلامی جمہوریہ ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان پابندیوں کے خاتمے اور تعاون سے متعلق مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا۔
سحر نیوز/ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے ٹیلی فونک گفتگو میں مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان پابندیوں کا خاتمہ اور تعاون، اس موضوع پر بھی طرفین کے مابین گفتگو ہوئی۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں امیر عبداللہیان نے بورل کے کردار کی قدردانی کی اور حال ہی میں یورپی وزراء کی طرف سے سفارتی شائستگی اور ادب سے ہٹ کر استعمال کیے گئے بیانات اور گفتگو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں کچھ سخت گیر اور انتہا پسند سیاست دانوں نے یورپی یونین کو اپنی ڈھال بنا لیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دہشت گرد اور انتہا پسند گروہوں کے اقدامات کی حمایت اور غلط معلومات فراہم کرنے کی وجہ سے یورپی یونین کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے ویانا میں مذاکرات اور طے شدہ ذمہ داریوں کی طرف تمام فریقیوں کی واپسی کے لیے کیے گئے اقدامات کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششیں اور رابطے جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے مذاکرات کا آٹھواں دور، جو 27 دسمبر 2021 کو شروع ہوا تھا، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کی تجویز پر 11 مارچ 2022 کو ایک وقفہ لینے اور مذاکرات کار سیاسی مشاورت کے لیے اپنے اپنے دارالحکومتوں کو واپس لوٹ گئے۔
ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے لئے مذاکرات کا نیا دور 4 اگست 2022 کو ویانا میں پانچ ماہ کے وقفے کے بعد شروع ہوا اور یہ مذاکرات چار دن کے بعد 8 اگست کو اس وقت ختم ہوئے جب وفود دارالحکومتوں کو واپس لوٹے۔
مذاکرات کے اس دور کا انعقاد اس وقت ہوا جب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار نے اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے ایک نئی تجویز دی ہے جس میں پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تازہ ترین راہ حل شامل ہے۔