انسانی حقوق کے دعویدار ممالک بھی افغان عوام کی مدد کریں: ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے افغانستان کے حالات کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیرسعید ایروانی نے افغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی انتظامیہ نے اب تک ہمہ گیر منتخب حکومت کی تشکیل کے وعدے پر عمل نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ اگر افغانستان کی معیشت کی بحالی کے لئے کوئی شرط پیش کی گئی یا پھر اسے سیاسی بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کا نقصان براہ راست افغان عوام کو ہوگا ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کو دوسرے بحرانوں اور جھڑپوں کی خاطر بھلانا نہیں چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کے اصل مالک اس ملک کے عوام ہیں اور ان اثاثوں کو کسی بھی شرط کے بغیر لوٹا کر اس ملک کی معیشت کو بچانے کی شدید ضرورت ہے۔
امیرسعید ایروانی نے اس موقع پر امریکہ کو افغانستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی تعمیر نو کے لئے جن مالی ذرائع تک دسترسی کی ضرورت ہے، واشنگٹن اپنے غیرذمہ دارانہ انخلا کی توجیہ پیش کرتے ہوئے ان غیرملکی ذخیروں پر قبضہ کئے بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان انتظامیہ پر پابندی کو، اس ملک کی معیشت کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے زور دیکر کہا کہ افغان عوام کے مسائل کو کم کرنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران اپنی تمام مہارتوں اور گنجائشوں کو بروئے کار لانے کے لئے تیار ہے۔
امیرسعید ایروانی نے کہا کہ بارہا اس بات کو دوہرایا جا چکا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کی پوری ذمہ داری ایران اور دوسرے ہمسایہ ممالک کے سر نہیں ڈالی جاسکتی اور مشترکہ ذمہ داری کے اصول کے تحت، دیگر فریقوں بالخصوص انسانی حقوق کے دعویدار ممالک کی جانب سے ترک وطن پر مجبور افغان عوام کو پناہ دینا ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خصوصی نشست کے دوران روس کے مستقل مندوب واسیلی نبنزیا نے بھی زور دیکر کہا کہ افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کے جنگی جرائم کو بھلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کو افغانستان میں حقیقی ترقیاتی منصوبوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ نبنزیا نے افغانستان کے منجمد اثاثوں کی فوری بحالی پر بھی زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بہانے، افغانستان کے سینٹرل بینک کے غیرملکی ذخیروں میں موجود دس ارب ڈالر کو منجمد کردیا تھا۔ کچھ عرصے بعد واشنگٹن نے اس میں سے تین ارب ڈالر کو گیارہ ستمبر کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے حق میں ضبط کرلیا اور پھر مزید ساڑھے تین ارب ڈالر کو سوئٹزرلینڈ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔