ایرانی وزیرخارجہ کی یواین سیکرٹری جنرل سے گفتگو
ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان اور یواین سیکرٹری جنرل آنتونیوگوتریش نے علاقائی، بین الاقوامی خصوصاً ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے اور پابندیوں کے خاتمے جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
سحرنیوز/ایران: ایرنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریش سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی ،بین الاقوامی اور زلزلے سے متاثر ہونے والے ترکی اور شام کے علاقوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیرخارجہ نے حکومت کی متوازن خارجہ پالیسی اور علاقائی ممالک کی باہمی امور میں مشاورت اور منعقدہ اجلاسوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایسے اجلاسوں کے جاری رہنے اور علاقائی ممالک کے آپس میں تعاون بڑھانے کا استقبال کرتا ہے۔
حسین امیرعبداللہیان نے ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے اور اس سے ہونے والی تباہی کے حوالے سے یواین سیکرٹری جنرل سے کہا کہ شام کے علاقے ادلب میں زلزلے سے صورتحال بہت خراب ہے کیونکہ شامی حکومت کو ان علاقوں تک رسائی نہیں ہے اور امید ہے کہ انسانی امور میں یواین کوآرڈینیٹر اس حوالے سے خصوصی اہتمام کریں گے اور ایران ان متاثرہ علاقوں میں اپنی امدادی ٹیمیں بھیجنے کےلئے آمادہ ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی وزیرخارجہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور ایران کی ادارہ ایٹمی توانائی کے درمیان مشخص شدہ تعاون کے جاری ہونے کا بھی ذکرکیا اور بتایا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی کے چیف تہران کا دورہ شیڈول کے مطابق کریں گے۔
یواین سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریش نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی دن کی مناسب سے ایرانی صدر اورعوام کو مبارک باد دی اور کہا کہ علاقائی ممالک کے درمیان گفتگوبہت اہمیت کی حامل ہے اور اسے جاری رہنا چاہیے۔
ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے کے حوالےسے یواین سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انسانی امورمیں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ان ممالک کے دورے پر ہیں اور یواین اپنی تمام تر طاقت سے ترکی اورشام کے زلزلہ زدگان کی مدد کرے گی اورہم شام کی مدد کو مکمل طورپر ایک انسانی موضوع خیال کرتے ہیں۔
انہوں نے ایران پر لگی پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے کہا کہ طرفین کے پاس معاہدے میں لوٹنے کے سوا کوئی اور راستہ موجود نہیں ہے اور ہم اس وقت تک ڈپلومیسی اور مذاکرات کی حمایت جاری رکھیں گے جب تک فائنل معاہدہ انجام نہیں پاجاتا۔