Feb ۲۳, ۲۰۲۳ ۱۱:۰۹ Asia/Tehran
  • قرآن کریم کی پناہ میں مایوسی، ناکامی اور فرسودگی کا تصور نہیں: صدرِ ایران

اسلامی جمہوریہ ایران میں قرآن کریم کے 39 ویں بین الاقوامی مقابلوں کی اختتامی تقریب، تہران کے سربراہی کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی جسے صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے خطاب کیا۔

سحر نیوز/ایران: صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نےانتالیسویں بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عزت طاقت اور ایکتا کا راز قرآنی تعلیمات پر توجہ میں مضمر ہیں اور اگر سبھی کتاب خدا قرآن کریم کی پناہ میں آ جائیں تو پھر مایوسی، ناکامی اور فرسودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

صدرِ ایران نے قرآن کریم اور نبی کریم (ص) کی ذات کو ہر دور اور پوری بشریت کے لئے باعث ہدایت و نورانیت اور بشریت پر اللہ کا احسان قرار دیا تاہم یہ بھی کہا قرآن سے صرف پرہیزگار ہی فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔

سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دشمنان اسلام اپنی ناکامی و ناتوانی کی بنا پر قرآن پاک کی اہانت کرتے ہیں اور یہ انکی بے بسی کی انتہا کا منھ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ قرآن کریم کی منشأ ایسے معاشرے کی تشکیل ہے جو نہ تو کسی پر ظلم کرتا ہو اور نہ ظلم کے سامنے جھکتا ہو۔

تہران۔بین الاقوامی کانفرنس ہال

اس تقریب میں صدر رئیسی نے قرآنی مقابلوں کے فاتحین کو انعامات سے بھی نوازا۔ اس تقریب میں 6 خواتین اور 9 مردوں سمیت 15 ممتاز افراد کو حفظو قرائت کے مختلف شعبوں میں اعزازات سے نوازا گیا۔

ممتاز افراد کو انعامات سے نوازتے صدر ایران
ممتاز افراد کو انعامات سے نوازتے صدر ایران

 

ایک نوجوان خاتون قاری صدر ایران سے اپنا انعام حاصل کرتے ہوئے
ممتاز افراد کو انعامات سے نوازتے صدر ایران

مقابلوں کے ابتدائی مرحلے میں 80 ممالک کے 150 شرکا نے حفظ، مطالعہ، تحقیق اور ترتیل کے شعبوں میں حصہ لیا۔

اس مقابلے میں پہلی بار خواتین کے لئے شعبۂ ترتیل کو بھی شامل کیا گیا تھا اور آخری مرحلے میں 33 ممالک اور 52 شرکا نے حفظ، تحقیق (مجلسی تلاوت) اور ترتیل کے شعبوں میں حصہ لیا۔

ممتاز افراد کو انعامات سے نوازتے صدر ایران

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں قرآن کریم کے 39 ویں بین الاقوامی اور سالانہ مقابلے 18 فروری کو پارلیمنٹ اسپیکر محمد باقر قالیباف، وزیر ثقافت محمد مہدی اسماعیلی، تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی، اوقاف اور ملک کے دیگر اعلی حکام کی شرکت اور خطابات سے تہران میں شروع ہوئے تھے جو پانچ دن تک جاری رہے۔

ٹیگس