برطانوی اور صیہونی وزرائے اعظم کے بیہودہ الزام پر ایران کا ردعمل
ایران کی وزارت خارجہ نے برطانوی اور صیہونی حکومت کے وزرائے اعظم کی لندن میں ہونے والی ملاقات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلیوں پر ان دونوں کی جھنجھلاہٹ کوئی عجیب و غریب بات نہیں ہے۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصرکنعانی نے برطانوی اورصیہونی حکومت کے وزرائے اعظم سوناک اور نیتن یاہو کی ملاقات کے بارے میں نشر ہونے والی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں حکومتوں کے سیاہ کارناموں کے پیش نظر اور ایک ایسے وقت جب علاقے میں مثبت تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں تو ان مثبت تبدیلیوں کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی ان دونوں کی کوششیں اور علاقے کی مثبت صورتحال پر ان کی ناراضگی کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے تاریخ کا جوک ہی کہا جائے گا کہ یہ دونوں حکومتیں جن میں سے ایک کی بنیاد ہی غاصبانہ قبضے پر ہے اور بچوں کی قاتل ہونےکے ساتھ ایٹمی ہتھیار رکھنے کے باوجود این پی ٹی میں شامل ہونے سے انکار کررہی ہے اور دوسری حکومت جو دنیا کے الگ الگ علاقوں خاص طور پر مغربی ایشیا میں اپنی جنگ پسندانہ اور فتنہ انگیز پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے اپنے شرمناک اور بیہودہ موقف میں اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقے میں امن و استحکام کا باعث ہے مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں ۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے برطانیہ اور صیہونی حکومت کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ روابط کی اہمیت پر پہلے سے زیادہ تاکید کرتے ہوئے ایک بار پھر ان ملکوں کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل کرنے کی نصحیت کررہا ہے جو صیہونی حکومت کے حامی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب انتظامیہ کے حامی ملکوں کو چاہئے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کے ذریعے پامال کئے جارہے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کا تدارک کرے۔