May ۰۲, ۲۰۲۳ ۱۵:۳۷ Asia/Tehran
  • صدر ایران کا دورۂ شام ، صیہونی حلقوں میں ہلچل کیوں

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ شام اگرچہ گہرے دو طرفہ اسٹریٹیجک تعاون کا آئینہ دار ہے، تاہم مغرب اور غاصب صیہونی حکومت کے لئے متعدد پیغامات کا بھی حامل ہے اور وہ عبری- عربی اور مغربی سازشوں کے باوجود تحریک مزاحمت کی برتری سے لے کر ایران کے علاقائی اتحادیوں کے لئے عرب لیگ کی آغوش کھلنے پر مشتمل ہیں۔

سحرنیوز/ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اپنے شامی ہم منصب بشار اسد کی دعوت پر بدھ کو ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ شام کے دارالحکومت دمشق پہنچیں گے۔
ایران کے صدر اپنے دو روزہ دورہ دمشق میں شام کے مختلف اعلی سیاسی و اقتصادی حکام سے ملاقات اور مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے جن میں دو طرفہ سیاسی و اقتصادی تعلقات و تعاون کی مزید تقویت کا موضوع بھی شامل ہے۔
اس سلسلے میں صدر ایران کے دفتر کے سیاسی امور کے سیکریٹری محمد جمشیدی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مغربی ایشیا نے جیؤ پولیٹیک تبدیلیوں کا ایک بارہ سالہ اور بے انتہا کشیدہ دور گزارا ہے جس میں یقینی طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کامیاب اور امریکہ بری طرح سے ناکام رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ شام دو ہزار گیارہ اور اس ملک میں بحران شروع ہونے کے بعد، ایران کے کسی صدر کا پہلا دورہ شام ہوگا جبکہ  شام کے صدر بشار اسد اس عرصے میں دوبار ایران کا دورہ کرچکے ہیں۔
 جیسا کہ توقع بھی کی جا رہی تھی، ایران کے صدر کے مجوزہ دورہ شام سے، غاصب صیہونی حکام میں گھبراہٹ و ہلچل مچی ہوئی ہے اور ان پر خوف بھی طاری ہے ۔
دوسری جانب شام کے ساتھ عرب لیگ کے تعلقات کی بہتری کہ جس پر غاصب صیہونی حکومت کو خاصی تشویش بھی لاحق ہے تہران ریاض سفارتی تعلقات کی بحالی سے غیر مربوط بھی نہیں ہے کہ جس کے نتیجے میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن میں یمن کے آٹھ سالہ بحران کا حل بھی شامل ہے۔
ایسی صورت حال میں اصل شکست غاصب صیہونی حکومت کی ہی ہے جو ایرانوفوبیا کے ذریعے ہمیشہ ایران کے خلاف علاقائی اتحاد کے قیام کی کوشش کرتی رہی ہے۔

ٹیگس