صیہونی حکومت میں ایران کا مقابلہ کرنے کی توانائی نہیں ہے: صدر مملکت رئیسی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ حالات ماضی کی نسبت مختلف ہو چکے ہیں اور صیہونی حکومت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی سیکورٹی کو یقینی نہیں بنا سکتی ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق سید ابراہیم رئیسی نے لبنان کے المیادین ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صیہونی حکومت کی داخلی مشکلات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ آج شرم الشیخ، اوسلو اور کیمپ ڈیوڈ جیسے معاہدے اس حکومت کو کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کر سکتے ہیں۔ فیصلہ آج فلسطینی مجاہدین کے ہاتھ میں ہے نہ کہ سیاسی مذاکرات کی میز پر۔
انھوں نے ایران کی عسکری اور دفاعی طاقت کے بارے میں کہا کہ ہم عسکری اور دفاعی طاقت کے شعبے میں نہ صرف خودکفیل ہو چکے ہیں بلکہ دفاعی صنعتوں میں ایک اہم ملک میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن نے گذشتہ چالیس برسوں کے دوران کوئی حماقت نہیں کی ہے اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ ایسا چاہتا نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ یہ کام کرنے پر قادر نہیں ہے۔
انھوں نے صیہونی حکومت کی کھوکھلی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ اس میں ایران کا مقابلہ کرنے کی طاقت و توانائی نہیں ہے۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ اگر صیہونی حکومت نے ایران پر حملہ کرنے کے سلسلے میں چھوٹا سا قدم بھی اٹھایا تو ہمارا پہلا قدم اس حکومت کی تباہی اور نابودی پر ختم ہو گا۔
انھوں نے ایران اور سعودی عرب کے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ایران اور سعودی عرب خطے کے دو بااثر ممالک ہیں اور ان کے درمیان تعلقات سے بہت زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔
صدر مملکت نے فلسطین کے مستقبل کے بارے میں کہا کہ فلسطین کا مستقبل فلسطینی قوم اور مجاہدین کے عزم و ارادے اور فیصلے سے طے ہو گا اور یہ امر صرف سیاسی مذاکرات کی میز پر واضح نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ اور ایران نے شامی حکومت کی مدد کی تاکہ شام کی تقسیم کو روکا جا سکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ خطے اور دنیا کے بہت سے ممالک سمجھ چکے ہیں کہ شام ہرگز شکست نہیں کھائے گا اسی وجہ سے انھوں نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کی ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے دنیا خاص طور پر خطے کے ممالک کے ساتھ شام کے تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور دمشق کے تعلقات اسٹریٹجک اور اہم ہیں اور یہ جاری رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ان کا شام کا دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانے اور تمام شعبوں میں انھیں فروغ دینے کے لیے ہے۔
صدر مملکت نے جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کرنے کے بارے میں امریکیوں کی غلط سوچ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ خیال کر رہے تھے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کر کے وہ ان کی روش اور طریقے کو ختم کر سکتے ہیں جبکہ شہید قاسم سلیمانی خطے میں استقامتی تحریکوں کے جوانوں کے لیے ایک مکتب میں تبدیل ہو گئے۔