انسانی حقوق کے دعووں اور دہشت گردوں کی حمایت کے مابین کون سا رابطہ ہے؟
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یورپی پارلیمنٹ میں ایم کے او دہشت گرد گروہ کی سرغنہ کو بلائے جانے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ انسانی حقوق کے دعووں اور دہشت گردوں کی حمایت کے مابین کون سا تناسب پایا جاتا ہے؟
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے ایم کے او دہشت گرد گروہ کے سیاہ کارنامے اور ان دہشت گردوں کے ہاتھوں سترہ ہزار بچوں، عورتوں، مردوں، اعلی عہدے داروں اور عوام کے نمائندوں کے قتل عام پر اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں اور اپنے انسانی حقوق کے نعروں کے برخلاف اس دہشت گرد گروہ کی سرغنہ کو مدعو کیا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا انسانی حقوق کے نعروں اور دہشت گردوں کی حمایت کے مابین کوئی تناسب پایا جاتا ہے؟
قابل ذکر ہے کہ برطانوی رکن پارلیمنٹ باب بلیک مین نے، جو برطانیہ اور صیہونی حکومت کی پارلیمانی دوستی گروپ کے رکن بھی ہیں، البانیہ میں ایم کے او، دہشت گرد گروہ کے سرغنوں سے ملاقات کی تھی اور اس دہشت گرد گروہ کی سرغنہ کو نام نہاد ایران کی قومی کمیٹی کا منتخب صدر قرار دیا تھا ۔ اس پر لندن میں تعینات ایران کے ناظم الامور نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بیان جاری کیا تھا کہ ایرانی عوام سے کھل کر دشمنی کرنے والے عناصر سے ملاقات کی، کس طرح سے توجیہ پیش کی جاسکتی ہے؟ مگر یہ کہ ایران کے عوام سے دشمنی میں آپ اور ان دہشت گردوں میں یکجہتی اور ہمفکری پائی جاتی ہو۔