تحریک انقلاب اسلامی کے نقطۂ آغاز کی صحیح اور حقیقت پسندانہ وضاحت و روایت پر صدر ایران کا زور
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے تاریخ انقلاب اسلامی کے یادگار دن پندرہ خرداد مطابق پانج جون کو شروع ہونے والی عوامی انقلابی تحریک کی حقیقت پسندانہ وضاحت و روایت پر زور دیا ہے۔
سحر نیوز/ایران: صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے پندرہ خرداد مطابق پانچ جون کے تاریخی دن کی یاد میں ہو رہی ایک کانفرنس کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا کہ آج ہم سب کا قومی اور دینی فرض یہ ہے کہ 5 جون 1963 میں شاہی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی عوامی انقلابی تحریک کے سلسلے میں غلط اور بے بنیاد روایات کا سدباب کر کے اسکی صحیح تصویر دنیا والوں کےسامنے پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں اور ساتھ ہی پانچ جون کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کریں اور اس اہم واقعے کی رونما ہونے والے تاریخی اور اہم نتائج کو دنیا والوں کے سامنے صحیح سے پیش کریں اور اس بات کی اجازت نہ دیں کہ اس عظیم عوامی تحریک کو غلط اور من گھڑت طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔
صدر ایران کے بیان میں آیا ہے کہ پندرہ خرداد مطابق پانچ جون انیس سو ترسٹھ درحقیقت ایران میں اسلامی تحریک کے قیام کا سورج طلوع ہونے، عوام اور علما میں گہرے رابطے کی داغ بیل پڑنے اور ایران کی انقلابی و مجاہد قوم کے سامنے ایک نئے افق کے نمودار ہونے کا دن ہے کہ جب ایک بے رحم، ڈکٹیٹر اور طاغوتی حکومت کا صحیح چہرہ بے نقاب ہو جانے کے بعدگیارہ فروی انیس و اناسی میں نور و امید کا تحفہ ایران کی حریت پسند عوام کو حاصل ہوا جو علاقائی اور عالمی سطح پر بہت سی اقوام کی بیداری کا سبب بنا۔
قابل ذکر ہے کہ 15خرداد مطابق 5 جون 1963 بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی تحریک کے آغاز کا دن ہے۔
پندرہ خرداد مطابق پانچ جون، ایران کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ امام خمینی (رہ) نے 13خرداد مطابق 3 جون 1963 (۱۰ محرم سنہ ۱۳۸۳ ہجری) کو ایران کے مقدس شہر قم میں واقع مدرسۂ فیضیہ میں اپنے خطاب کے دوران شاہی حکومت کی اسلام مخالف پالیسیوں اور صیہونی حکومت کے ساتھ اس کے روابط اور سازشوں کا پردہ فاش کیا تھا اور اُسے حکومت یزید سے تشبیہ دی تھی۔ اس تقریر کے بعد شاہی حکومت کے کارندوں نے 15 خرداد مطابق 5 جون کو آپ کو گرفتار کر کے تہران منتقل کر دیا تھا۔
امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی گرفتاری کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور پورے ایران میں عوام کے احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ شاہی حکومت کے کارندوں نے حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لئے تہران اور قم ورامین میں مظاہرین پر حملہ کر کے بڑی تعداد میں فائرنگ کر کے سیکڑوں لوگوں کو شہید و زخمی کر دیا جبکہ ایک بڑی تعداد کو گرفتار کرلیا ۔ یہی وہ دن تھا کہ جب ایران کی تاناشاہ شاہی حکومت کےخلاف تحریک انقلاب اسلامی کا آغاز ہوا۔ اسکے بعد ہر سال پندرہ خرداد مطابق 5 جون کو امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے فرمان پر ایران میں یوم سوگ کے طور پر منایا جاتا ہے۔