اپنے قانونی مالی ذخائر تک ایران کی دسترس پر پابندی غیر قانونی، ایران
ایران کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں مختلف ملکوں میں اپنے آزاد و قانونی مالی ذخائر و اثاثوں تک ایران کی دسترس پر پابندی کو غیر قانونی، غیر انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: ایران کے دفتر خارجہ نے پیر کی رات جاری کردہ بیان میں جنوبی کوریا میں ایران کے مالی اثاثوں کی آزادی اور قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں ایرانی شہریوں کے حقوق کی بحالی اور آزادی عمل کے دائرے میں پانچ ایرانی شہریوں کو، کہ جنھیں معمول کی تجارتی سرگرمیوں کی بنا پر غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں گرفتار کرلیا گیا تھا رہا کرالیا گیا جو ایران میں اپنے گھرانوں کو واپس لوٹ آئے ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل جنوبی کوریا میں ایران کے مالی اثاثوں کو امریکہ کے غیر قانونی دباؤ کی بنا پر مسدود کر دیا گیا تھا اور سالوں ان اثاثوں سے استفادہ کئے جانے کا امکان تک نہیں تھا، ان اثاثوں کو ایران کی وزارت خارجہ اور ایران کے سینٹرل بینک کی کوششوں سے آزاد کرایا گیا اور بینکنگ سسٹم کے تحت چند ہفتے لگے جنھیں قطر میں ایران کے بینکوں سے متعلق اکاؤنٹس میں منتقل کر دیا گیا۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے باوجود بین الاقوامی بینکنگ سسٹم سے غلط فائدہ اٹھانے اور اپنے مالی اثاثوں تک ایران کی دسترسی کو محدود کرنے کے لئے امریکہ کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ سے ان مالی اثاثوں کی حفاطت کرنے کے سلسلے میں ان ملکوں کی ذمہ داری ختم نہیں ہو گی، اور ان ممالک کو امریکی حکومت کے غیر قانونی مطالبات کو پورا کرنے کے سلسلے میں اپنے ناقابل توجیہ اقدام کا جواب دینا ہو گا اور ایرانی اثاثوں کو طویل مدت مسدود رکھے جانے سے متعلق تمام نقصانات خاصطور سے کورونا کے دور میں انسانی بنیادوں پر تمام نتائج کا ذمہ دار بننا پڑے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تہران، قیدیوں کے تبادلے اور ایران کے اثاثوں کی منتقلی کے عمل میں موثر کردار ادا کرنے پر قطر کی حکومت کی قدردانی کرتا ہے اور اسی طرح اس عمل کو آگے بڑھانے میں تعاون پر عمان اور اس عمل میں سہولت فراہم کرنے پر سوئیزرلینڈ کی حکومت کی بھی قدردانی کرتا ہے۔