حسین امیرعبداللہیان اور آنٹونیو گوترش کی ٹیلی فونی گفتگو
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے خلاف ایران کی مسلح افواج کی کارروائی بین الاقوامی قوانین اور جائز دفاع کے دائرے میں تھی۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ سلامتی کونسل کی نا اہلی اور اس کی جانب سے دمشق میں ایران کے سفارتخانے کے قونصل سیکشن پر اسرائیل کے حملے کی مذمت نہ کرنے کے سبب ، صیہونی حکومت کی تنبیہ اور قانونی دفاع کا واحد راستہ، جارح صہیونی حکومت کا مقابلہ کرنا تھا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اتوار کو، دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر صیہونی حکومت کے حملے کے جواب میں سیکڑوں ڈرون اور میزائل، مقبوضہ علاقوں پر داغے ہيں کہ جس کا عالمی سطح پر وسیع ردعمل سامنے آیا ہے۔ امیرعبداللہیان نے انٹونیو گوترش کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں بین الاقوامی قوانین اور جائز دفاع کے حق کے دائرے میں جارح صیہونی حکومت کے ٹھکانوں پر ایران کی مسلح افواج کی کارروائی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اگرچہ اس کارروائی کو وسیع پیمانے پر انجام دے سکتا تھا لیکن اس نے صیہونی حکومت کے صرف ان ہی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا کہ جہاں سے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ ہوا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت چھ ماہ سے غزہ میں بے دفاع بچوں اور خواتین کا قتل عام اور نسل کشی کر رہی ہے لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی اس نسل کشی کو نہیں روک رہے ہيں۔ انٹونیو گوتریش نے بھی علاقائی تنازعات میں ملوث فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے سفارتی مقامات پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے خلاف مزید کارروائیوں کو روکنے کےلیے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انتقامی کارروائیوں اور خطے میں کشیدگی سے باز رہے، تاکہ علاقے میں مزید کشیدگی کے پھیلاؤ میں کمی کی جا سکے اور امن قائم ہوسکے۔