Sep ۱۶, ۲۰۲۴ ۱۳:۱۹ Asia/Tehran
  •  شیعہ-سنی کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی بھرپور کوشش اور سازش:  آیت اللہ العظمی خامنہ ای

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملک کے سنی علماء، دانشوروں اور معزز ہستیوں کے ایک گروپ نے ملاقات کی۔

سحرنیوز/ایران: ہفتہ وحدت کے آغاز پر اسلامی جمہوریہ ایران کے سنی علماء اور عمائدین کے ایک گروپ نے پیر کی صبح رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

یہ ملاقات مسلمانوں کے درمیان یکجہتی اور اتحاد کو مضبوط بنانے اور عالم اسلام کے اہم مسائل کا جائزہ لینے کے لیے رکھی گئی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے " اسلامی امت" کی گراں قدر شناخت کی حفاظت کو ضروری قرار دیا اور اسلامی اتحاد کی اہمیت اور اسے کمزور کرنے کی مخاصمانہ کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ " اسلامی امت " کی بات کو کبھی نہيں بھولنا چاہیے۔ رہبر انقلاب نے اس ملاقات میں کہا: اسلامی امت کا موضوع، بنیادی اور قومیت کے دائرے سے باہر کی چيز ہے اور جغرافیائی سرحدیں، اسلامی امت کی شناخت اور حقیقت کو بدلتی نہيں۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلمانوں کو اپنی اسلامی شناخت کی جانب سے لاپروا کرنے کے لئے دشمنوں کی مخاصمانہ کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے کہ کوئی مسلمان غزہ یا دنیا کے کسی بھی گوشے  کے دوسرے مسلمان کے غموں سے غافل رہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے علمائے اہل سنت کو اسلامی شناخت اور اسلامی امت پر اعتماد کی دعوت دی اور عالم اسلام خاص طور پر ایران میں مذہبی اختلافات کو ہوا دینے کی بد خواہوں کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ ذہنی، تشہیراتی اور معاشی حربوں کا استعمال کر کے ہمار ے ملک اور دوسرے تمام اسلامی علاقوں میں شیعہ - سنی کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہيں اور دونوں طرف سے کچھ لوگوں کو ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے  پر مامور کر کے ضد اور اختلافات کی آگ بھڑکاتے ہيں۔

رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ان سازشوں کے مقابلے کی واحد راہ کو اتحاد قرار دیا اور کہا کہ اتحاد حکمت عملی نہيں بلکہ قرآنی اصول ہے۔ انہوں نے "اسلامی امت" کی گراں قدر شناخت کی حفاظت کو ضروری قرار دیا اور اسلامی اتحاد کی اہمیت اور اسے کمزور کرنے کی مخاصمانہ کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ " اسلامی امت " کی بات کو کبھی نہيں بھولنا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شیعہ و سنی کے اتحاد کو کمزور کرنے کے لئے دانستہ و نادانستہ کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر اتنے وسیع پیمانے پر سازشوں کے باوجود ہمارے اہل سنت معاشرے نے اس قسم کی کاوشوں کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے جس کا ایک ثبوت ، مقدس دفاع اور دیگر مواقع پر 15 ہزار اہل سنت شہید اور اسی طرح حق و انقلاب کی راہ میں اہل سنت علماء کی بڑی تعداد کی شہادت ہے۔

رہبر انقلاب نے اسلامی اقتدار جیسے اہم ہدف کے حصول کو اتحاد کے علاوہ کسی اور راستے سے ناممکن قراردیا اور کہا کہ آج ایک یقینی فریضہ غزہ و فلسطین کے مظلوموں کی حمایت ہے اور اگر کوئی اس فریضہ پر عمل نہيں کرتا تو یقینا اللہ کے سامنے اسے جواب دینا ہوگا۔

 

ٹیگس