Oct ۰۷, ۲۰۲۴ ۰۹:۰۵ Asia/Tehran
  • ایران اور ہالینڈ کے سربراہان مملکت کی ٹیلیفونی گفتگو

صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کی جوابی کارروائی کو خطے میں امن و امان کے قیام کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔

سحرنیوز/ایران: موصولہ رپورٹ کے مطابق صدر ایران مسعود پزشکیان نے ہالینڈ کے وزیر اعظم "ڈک شوف" سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی چار سو سالہ تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم موجودہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم کے حوالے سے ہالینڈ سمیت مغربی ممالک کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ مجھے عوام نے اندرون ملک مفاہمت اور دنیا کے ساتھ دوستی کے نعرے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر منتخب کیا ہے۔ لیکن پہلے ہی دن صیہونی حکومت نے غزہ میں اپنی ناکامیوں کی تلافی اور خطے میں کشیدگی اور تنازعات پھیلانے کے مقصد سے تہران میں ہمارے مہمان کو شہید کر دیا اور مغربی ممالک بالخصوص امریکی حکام صہیونیوں کے جرائم اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرنے کے بجائے ہم سے بردباری کا مطالبہ کرتے رہے۔
صدر پزشکیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کی کامیابی کی امید پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ جرائم اور ملک کی قومی خود مختاری کی خلاف ورزی کے ردعمل میں فوری جواب سے چشم پوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کا جوابی آپریشن قطعی طور پر صیہونی حکومت کی جارحیت، خطے میں اس کے جرائم اور حملوں کو پھیلانے کی کوششوں کو روکنے اور جنگ بندی اور امن و آشتی کے قیام کی غرض سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے واضح متن کی بنیاد پر بین الاقوامی قانونی فریم ورک کی تعمیل کرتے ہوئے صرف فوجی اہداف کے خلاف کیا گیا۔
اس دوران ہالینڈ کے وزیر اعظم ڈک شوف نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ مزید کشیدگی کی گنجائش نہیں رکھتا اور اس لیے ہم نے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی اور تنازعات کو وسعت دینے سے گریز کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی پر رضامند ہو جائے اور ہم نے لبنان میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کی بھی حمایت کی ہے۔

ٹیگس