Mar ۰۵, ۲۰۲۵ ۱۳:۳۶ Asia/Tehran
  • ایران سلامتی خریدتا نہیں بلکہ اپنی سلامتی کا تحفظ خود کرتا ہے: ایرانی وزیر خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران اپنی سلامتی خریدتا نہیں بلکہ خود فراہم کرتا ہے۔

سحرنیوز/ایران: وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے روزنامہ اطلاعات میں لکھا ہے کہ آزادی برقرار رکھنے کی ایک قیمت ہوتی ہے جو ایران نے ہمیشہ ادا کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اسلامی انقلاب کے ابتدائی دنوں سے، اقتصادی دباؤ،  پابندیاں، فوجی حملے کی دھمکیاں اور پراکسی جنگوں کی سازشیں، یہ سب ایران کو بین الاقوامی نظام میں ایک غلام ملک  میں تبدیل کرنے کے لیے تیار کی گئی تھیں۔

ایران کے وزیر خارجہ کے مطابق  ڈونلڈ ٹرمپ، جے ڈی وانس، اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تکرار محض ایک عام اختلاف نہیں تھا بلکہ  اس واقعہ نے بین الاقوامی نظام کے اندر پائی جانے والے گہری دراڑیں آشکار کردی ہیں۔ برسوں سے، واشنگٹن نے خود کو مغربی دنیا میں فیصلہ سازی کا مرکز بنا رکھا ہے۔ لیکن آج اس مرکزیت کو چیلنجوں کا سامنا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قلب میں پھوٹنے والا تنازعہ مغربی بلاک کے اندر پائے جانے والے تزویراتی  شکوک و شبہات، غیر یقینی سفارتی صورتحال اور حل نہ ہونے والے اختلافات کی علامت ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ نے لکھا کہ دوسرا بڑا سوال یورپ کا ردعمل ہے۔ کیا براعظم یورپ یوکرین کی حمایت میں متحد رہےگا؟ یا یہ تنازعہ مغربی محاذ پر گہری تقسیم کو بے نقاب کرے گا؟ فرانس، جرمنی اور دیگر یورپی اتحادیوں نے ابتدائی طور پر یوکرین جنگ کے حوالے سے زیادہ محتاط موقف اختیار کیا تھا۔ دفاعی اور سلامتی کی پالیسیوں میں اختلافات شروع ہی سے موجود تھے۔ سید عباس عراقچی کا اپنے مضمون میں کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس ہنگامہ خیز صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے کیونکہ بین الاقوامی سیاست میں انتشار ہمیشہ عالمی استحکام اور سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ بہت سے عالمی کرداروں کے برعکس جو زبانی تناؤ اور جلد بازی کی پالیسیوں میں مصروف ہیں، ایران نے ہمیشہ اصولوں پر زور دیا جن میں آزادی، باہمی احترام اور غیر تعمیری گفتگو سے گریز سر فہرست ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ تاریخ شاہد ہے کہ جن ممالک نے اپنی سلامتی اور تحفظ میں دوسروں پر انحصار کیا وہ نازک لمحات میں اپنی حمایتی طاقتوں کی بدلتی ترجیحات کا شکار ہوئے اور دنیا ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ وہ حکومتیں جو بڑی طاقتوں سے تحفظ کی ضمانتوں کی امید میں اپنی پالیسیاں طے کرتی ہیں، بالآخر نازک موڑ پر تنہا رہ جاتی ہیں لیکن ایران نے یہ تاریخی سبق اچھی طرح سیکھ لیا ہے۔ آزادی صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ اس نظریے کی وجہ سے ایران نہ تو غیر ملکی وعدوں پر بھروسہ کرتا ہے اور نہ ہی اپنی خارجہ پالیسی میں دشمنوں کی دھمکیوں سے متاثر ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں بہت سے بین الاقوامی کرداروں نے اپنی سلامتی کو نازک اور عارضی گروہوں سے جوڑ رکھا ہے، ایران نے ایک مختلف راستہ چنا ہے جو ملکی طاقت پر انحصار اور بیرونی دباؤ کے خلاف مزاحمت پر مبنی ہے۔ ایران کو اپنی قانونی حیثیت کے جواز کے لیے دوسروں کی منظوری حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کی قانونی حیثیت قوم کی منشا اور آزاد پالیسیوں پر استوار ہے۔

ٹیگس