ہم سفارتی حل کے خواہاں لیکن اپنے حقوق سے دستبردار نہيں ہوں گے ، عباس عراقچی
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم اس وقت تک مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئیں گے جب تک امریکی اپنی توسیع پسندانہ اور ڈو مور کی پالیسی اور ہم سے غیر معقول مطالبات ترک نہیں کردیتے۔
سحر نیوز/ ایران: سید عباس عراقچی نے، جو کہ بدھ کے روز مشہد میں صوبائی سفارت کاری سے متعلق ایک علاقائی کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں، شہید ہاشمی نژاد ہوائی اڈے پر پہنچنے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل امریکیوں کے ساتھ انجام پانے والے مذاکرات اور نیویارک میں ہونے والے مذاکرات، امریکہ کے توسیع پسندانہ اقدامات کی وجہ سے روک دیئے گئےتھے اور آگے نہیں بڑھ سکے-
عباس عراقچی نے کہا کہ جناب اسٹیو ویٹکاف، ثالثوں کے ذریعے رابطے اور پیغامات ارسال کرتے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ ہی سے امن اور سفارت کاری کا خواہاں رہا ہے اور ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم ہمیشہ سفارتی حل کے لیے پرعزم ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایرانی عوام کے حقوق سے دستبردار ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی ایرانی عوام کے مفادات اور ملک کے اعلی ترین مفادات کو سفارت کاری کے ذریعے محفوظ کیا جا سکتا ہے، ہم نے اقدام کیا ہے، لیکن ہمیں ان لوگوں کا سامنا ہے جو کبھی بھی سفارت کاری کے پابند نہیں رہے-
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جب تک امریکیوں کے ساتھ مذاکرات میں یہ طرز فکر، اور تلخ تجربات پائے جاتے رہیں گے، فطری بات ہے کہ دوبارہ مذاکرات میں شامل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
عراقچی نے پہلی صوبائی سفارت کاری کانفرنس میں کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک پابندیوں کے دوران کلیدی اور اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اس طرح سے کہ شاید کچھ پڑوسی ممالک کے ساتھ ہماری تجارت، تمام یورپی ممالک کے ساتھ تجارت سے زیادہ ہو۔