خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط بنائیں: عراقی رہنماؤں کی عوام سے اپیل
عراقی حکام نے اپنے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط بنائیں۔ عراقی رہنماؤں نے عوام سے یہ اپیل ایسی حالت میں کی ہے کہ ترک حکومت عراق میں اپنی فوج باقی رکھنے پر اصرارکر رہی ہے اور عراقی فوج کے ٹھکانوں پر امریکی فوج کے ہوائی حملے بھی ہوئے ہیں۔
عراق کے صدر فواد معصوم نے غیرملکی قوتوں کی جانب سے عراق پر بڑھتے ہوئے دباؤ اور خطرات نیز غیرملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا دائرہ پھیلنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی عوام کو چاہئے کہ وہ دہشت گردوں اور اغیار کی فوجی مداخلت کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح متحد ہو جائیں۔
عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کے دفتر نے بھی ایک بیان جاری کرکے عراق میں ترکی کی فوجی موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عراق کے صوبہ نینوا سے ترک فوج کے انخلا پر مبنی ترکی کی وزارت خارجہ کے بیان کے برخلاف ترک فوج ابھی بھی عراق میں موجود ہے اور اس نے پسپائی اختیار نہیں کی ہے۔ عراقی وزیراعظم کے دفترسے جاری ہونےوالے اس بیان میں سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ممبرملکوں کی جانب سے عراق کی ارضی سالمیت کا احترام کئے جانے کی تاکید اور عراق سے ترک فوج کی واپسی کے بارے میں عراقی حکومت کے موقف کی حقانیت کا اعلان کئےجانے کا حوالہ دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عراق سے ترک فوج کے انخلا کے بارے میں عراقی حکومت کی درخواست پر بحث کو اپنے ایجنڈ ے میں شامل کرے۔
اس درمیان عراقی پارلیمنٹ کی پریزائڈنگ کمیٹی کے رکن ھمام حمودی نے شمالی عراق میں ترکی کی فوجی مداخلت اور صوبہ الانبار میں عراقی فوج کے ٹھکانوں پر امریکا کے ہوائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی عوام کو اس حملے کے علل واسباب سے باخبر کیا جائے اور فلوجہ کے قریب عراقی فوجی ٹھکانوں پر حملہ کرنے والوں سے جواب طلب کیا جائے۔
عراق کے اس سینئر رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی تدابیر اپنائی جائیں کہ اب اس کے بعد اس قسم کے واقعات کی تکرار نہ ہو اور عراقی فوجیوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔
صدر گروہ کے سربراہ اور مذہبی رہنما مقتدی صدر نے بھی اعلان کیا ہے کہ عراق میں ترک فوج کی دراندازی و جارحیت اور عراقی فوج کے ٹھکانوں پر امریکا کا ہوائی حملہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ جارح ممالک عراق کی خود مختاری اور اس کی ارضی سالمیت کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عراق کو چاہئے کہ وہ اس قسم کی مداخلت اور جارحیت کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس اور واضح فیصلے کرے۔
یاد رہے کہ عراقی فوج نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکا کے ہوائی حملے میں جو صوبہ الانبار کے شہر فلوجہ میں عراقی فوج کے ٹھکانوں پر کیا گیا تیس عراقی فوجی شہید اور بیس زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے دو ہفتے قبل ترکی کی فوج عراقی حکومت کی اجازت کے بغیر دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے بہانے عراق کے شمالی شہر موصل کے قریب ایک علاقے میں داخل ہو گئی اور ابھی تک وہاں موجود ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عراقی فوج کے ٹھکانوں اور عراقی سرزمین پر امریکی اور ترک فوجوں کی جارحیت ایک ایسے وقت انجام پائی ہے کہ جب بغداد کے اعلی حکام نے بارہا اعلان کیا ہے کہ عراق کو مغربی اور علاقائی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے صرف اسلحے اور فوجی سازوسامان کی مدد کی ضرورت ہے اور اس کو کسی بھی ملک کے فوجیوں کی ضرورت نہیں ہے۔