ٹرمپ کے غیر قانونی اقدام پر جولان کے باشندوں کا شدید احتجاج
شام کی جولان کی پہاڑیوں کے باشندوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ کر کے اس علاقے پر اسرائیل کی حکمرانی تسلیم کرنے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ امریکی صدر کے اس فیصلے کو پوری قوت کے ساتھ مسترد کرتے ہیں۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے خبر دی ہے کہ شام کی مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر واقع مجدل شمس، بقعاثا، مستعدہ اور عین قنیہ علاقوں کے باشندوں نے احتجاجی مظاہرے کر کے اعلان کیا ہے کہ جولان کا علاقہ شام کا اٹوٹ حصہ ہے-
مقبوصہ جولان کے باشندوں نے اس علاقے کی آزادی اور شام کی حاکمیت میں اس کی دوبارہ واپسی کا پرزور مطالبہ کیا-
اس درمیان یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ یورپی یونین جولان پر اسرائیل کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتی-
فیڈریکا موگرینی نے تیونس کے ایک ٹیلی ویژن چینل سے اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے-
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے اراکین نے یہ متحدہ اور ہم آہنگ موقف بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنایا ہے-
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پچیس مارچ کو بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک فرمان پر دستخط کر کے جولان پر اسرائیل کی حاکمیت کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا-
صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ میں شام کے جولان کے علاقے کے بارہ سو مربع کلو میٹر کے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے کچھ عرصے بعد اسے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ضم کر لیا تھا لیکن عالمی برادری نے کبھی بھی صیہونی حکومت کے اس اقدام کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا-
سلامتی کونسل نے بھی قرارداد پاس کر کے کہ جس کے حق میں خود امریکا نے ووٹ دیا تھا، یہ اعلان کیا تھا کہ جولان کا علاقہ شام کا ہے اور اس پر اسرائیل کا تسلط غاصبانہ ہے-