مصر میں موجودہ صدرالسیسی کے خلاف مظاہرے اوراستعفے کا مطالبہ
مصر میں حکومتوں کی تبدیلی کا استعارہ بننے والا تحریر اسکوائر ایک بار پھر مظاہرین سے آباد ہو گیا ہے جو صدر السیسی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جمعے کی شب شروع ہونے والے یہ مظاہرے انٹرنیٹ پر دی گئی ایک کال پر کیے گئے اور ان کا مقصد حکومت کی مبینہ بدعنوانی پر احتجاج ریکارڈ کرانا تھا۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب مظاہرین کو قاہرہ میں تحریر اسکوائر جانے سے روکا گیا۔
اس موقع پر پولیس اور سیکیورٹی دستوں کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر کے میڈیا ہاؤسز پر ان مظاہروں کی کوریج پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ اس حوالے سے متعدد صحافیوں کی گرفتاری کی خبریں بھی زیرِ گردش ہیں۔
دوسری جانب مصری صدر عبدالفتح السیسی نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
مصر کے موجودہ صدر اور سابق آرمی چیف عبدالفتح السیسی نے 2013ء میں ملک کے پہلے منتخب صدر اور اخوان المسلمون کے رہنما محمد مرسی کی حکومت کو برطرف کر کے اقتدار سنبھال لیا تھا۔
سیسی کی حکومت نے محمد مرسی سمیت متعدد اخوان کے رہنماؤں کو جیل میں ڈال دیا تھا جن میں اخوان المسلمون کے مرشدِ عام محمد بدیع بھی شامل ہیں۔
سابق وزیر اعظم محمد مرسی رواں سال 17 جون کو قید میں ہی عدالت میں سماعت کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔