جنگ اور محاصرے کے ہوتے ہوئے مذاکرات ناممکن ہیں: انصار اللہ
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے کسی بھی قسم کے امن مذاکرات کے آغاز کو جنگ بندی اور محاصرے کے خاتمے سے مشروط کردیا ہے۔
انصار اللہ یمن کے ترجمان محمد عبد السلام نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس کی جانب سے مذاکرات کی تجویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بحران یمن کا حل یہ ہے کہ پہلے جنگ بندی ہو، محاصرہ ختم کیا جائے اور اس کے بعد مذاکرات کو ٹھوس بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کی قومی حکومت اور تحریکِ انصاراللہ شروع ہی سے اس بات پر زور دیتی آئی ہے کہ بحران کو سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ انصار اللہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ جنگ بندی اور محاصرے کے خاتمے کو نظر انداز کرکے پیش کی جانے والی کسی بھی تجویز کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوگا بلکہ یہ بحران کے مزید طول پکڑنے کا سبب بنے گا۔
محمد عبد السلام نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس پر زور دیا کہ وہ اپنی غیر جانبداری کو پوری طرح محفوظ رکھیں اور مشکوک اور ناقابل عمل تجاویز اور منصوبوں پر عملدرآمد سے گریز کریں۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے یمن مارٹن گریفتھس نے منگل کے روز یمن کے صوبے مآرب کا دورہ کیا تھا۔اس موقع پر انہوں نے جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے آغاز اور پہلے سے جاری امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کی اپیل کی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اور چند دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر مارچ دوہزار پندرہ میں یمن پر اپنی وحشیانہ جارحیتوں اور حملوں کا آغاز کیا تھا جو بدستور جاری ہیں۔ اس عرصے میں یمن کے دسیوں ہزار شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ افراد بے سرو سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کا یمنی فوج اور عوام نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے جس کے سبب جارح سعودی اتحاد کو اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں ہو سکا ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سعودی حکومت کے لڑاکا طیاروں نے ایک بار پھر یمن کے مخلف علاقوں کو وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔
المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق سعودی حکومت کے لڑاکا طیاروں نے صوبہ الجوف کے شہر خب الشعف اور صوبہ صعدہ کے مختلف شہروں پر تقریبا بیس مرتبہ بم گرائے۔ اُدھر الحدیدہ سے بھی اطلاعات ہیں کہ سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صلیف نامی شہر پر بھی بمباری کی ہے۔
ان حملوں میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کے بارے میں تا حال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوسکی۔ اسٹاک ہوم امن سمجھوتے کے تحت صوبہ الحدیدہ میں اٹھارہ دسمبر دو ہزاراٹھارہ سے جنگ بندی کا آغاز ہوا تھا تاہم سعودی فوج اور اس کے اتحادیوں نے پہلے ہی دن سے اس معاہدے کی خلافورزی کا آغاز کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ صوبہ الحدیدہ جنگ اور محاصرے کے شکار یمنی عوام تک انسانی امداد پہنچانے کا واحد راستہ شمار ہوتا ہے۔