جنگ بندی محض دعوی، یمن پر سعودی حملے جاری
Apr ۱۱, ۲۰۲۰ ۱۹:۵۰ Asia/Tehran
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے دعووں کے باجود سعودی جنگی اتحاد کے حملے بدستور جاری ہیں۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع کے مطابق سعودی جنگی اتحاد میں شامل کرائے کے فوجیوں نے ملک کے تین صوبوں البیضا، مآرب اور تعز میں پیشقدمی کی کوشش کی جیسے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے بری طرح ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی جنگی اتحاد کو سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے اور اس کے دسیوں فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے صوبہ الجوف پر بمباری بھی کی ہے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ یمن کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے شمالی صوبے صعدہ پر پرواز کرنے والے ایک سعودی جاسوس طیارے کو مار گرایا ہے۔ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ سعودی طیارے کو اس وقت مار گرایا گیا جب وہ صوبہ صعدہ کے شہر رازح پر پرواز کر رہا ہے۔
یمن کے مختلف علاقوں پر جارحیت کا یہ سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے جب سعودی جنگی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے جمعرات کو یمن میں جنگ بندی پر سمجھوتے کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ یہ جنگ بندی دو ہفتے تک جاری رہے گی اور اس میں مزید توسیع بھی ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب یمن میں انسانی امور سے متعلق اعلی تعاون کونسل کے سیکریٹری عبد المحسن طاووس نے بتایا ہے کہ سعودی حکام کورونا میں مبتلا افراد کو جان بوجھ کر یمن میں دھکیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے سیکورٹی اداروں کو سعودی عرب کی جانب سے یمن کی جانب دھکیلے جانے والے کورونا کے مریضوں کی تشخیص کے لیے سخت محنت کرنا پڑ رہی ہے۔
انسانی امور سے متعلق یمن کی اعلی تعاون کونسل کے سکریٹری کا کہنا تھا کہ سعودی جارحیت اور حملوں کی وجہ سے یمن کے پاس کورونا سے مقابلے کی طاقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی اتحاد نے یمن کا محاصرہ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے کورونا سے نمٹنا انتہائی دشوار ہے۔
درایں اثنا یمن کے لیے انسانی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کی کوآرڈی نیٹر لیز گرینڈی نے کورونا کو صد سالہ تاریخ میں یمن کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
یمن میں کورونا کے پہلے کیس کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محترمہ لیز گرینڈی نے خـبردار کیا کہ پانچ سال سے جاری جنگ اور جارحیت کے نتیجے میں یمن کے عوام ایمیونیٹی کی اتنہائی نچلی سطح پر ہیں اور انہیں کورونا سے سب سے زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یمن مستقبل بقول ان کے انتہائی خطرناک دکھائی دے رہا ہے اور توقع ہے کہ دنیا کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں کورونا وائرس سے مبتلا ہونے والوں کی تعداد، یمن میں سب سے زیادہ ہو گی۔
لیزگرینڈی کا کہنا تھا کہ یمن کے آدھے طبی مراکز اور اسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور ایسی صورتحال میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنا انتہائی دشوار ہے، تاہم کورونا کا مقابلہ کرنا ہماری ترجیحات میں سر فہرست ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دس اپریل کو یمن کے صوبے حضرموت کے شہر الشحر میں کوووڈ نائیٹین یا کورونا وائرس کا پہلا حتمی کیس سامنے رکارڈ کیا گیا ہے۔