فلسطینی تنظیموں کا غاصب صیہونی ٹولے اور اسکے حامی عرب ممالک کو انتباہ
فلسطین کی تحریک حماس ، جہاد اسلامی اور عوامی محاذ نے بڑے پیمانے پر استقامت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر دشمن نے سرزمین فلسطین کی ایک بالشت زمین بھی ہتھیانے کی کوشش کی تو وہ صیہونی دشمن کے خلاف میدان جنگ بن جائے گی۔
قدس نیٹ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی تحریک حماس اور جہاد اسلامی نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کے صیہونی حکومت کے مقابلے میں ڈٹ جانے اور استقامت کے استحکام کو ضروری قرار دیا ہے۔ بیان میں غاصب حکومت کے ساتھ تمام سیکورٹی، سیاسی اور اقتصادی سمجھوتوں کی منسوخی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
تحریک حماس اور جہاد اسلامی نے یاد دہانی کرائی ہے کہ اتحاد جو تمام فلسطینی گروہوں کا موقف ہے ، دشمنوں کے خلاف جنگ کے میدان میں عملی شکل میں ظاہر ہوگا۔
فلسطین کی تحریک حماس نے جہاد اسلامی کے ساتھ بھی ہفتے کی شب ایک مشترکہ بیان جاری کر کے اعلان کیا کہ صیہونی حکومت کی جارحیتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے استقامتی گروہوں کے درمیان تعاون اور ہماہنگی میں اضافہ ہوگا۔
صیہونی حکومت پہلی جولائی سے امریکی صدر ٹرمپ کی حمایتوں کے بل پر غرب اردن کی تیس فیصد سے زیادہ زمینوں پر باقاعدہ قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ فلسطینی استقامتی گروہ، صیہونی حکومت کے اس اقدام کو فلسطینیوں کے خلاف سینچری ڈیل کے نام سے امریکہ کی شرمناک سازش کا ایک حصہ سمجھتے ہیں اور اسی بنا پر امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کا تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے عرب ممالک کے نام اپنے پیغام میں انہیں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سیکریٹری صائب عریقات نے عرب ممالک کو اس اقدام سے باز رہنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ملت فلسطین کی پوزیشن اور مفادات کے لئے عرب قوم میں اتحاد و یکجہتی ضروری ہے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت علاقے کے بعض ممالک نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ابھی حال ہی میں کچھ اقدامات انجام دیئے ہیں۔ صائب عریقات نے انیس سو سڑسٹھ میں قبضائی جانے والی زمینوں اور مقبوضہ جولان سے پسپائی اختیار کرنے اور عرب امن منصوبے کی بنیاد پر پناہ گزینوں کا مسئلہ حل کئے جانے پر زور بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل فلسطینی زمینوں کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کرے گا تو اسے ایک غاصب کی حیثیت سے اس کی ذمہ داری بھی قبول کرنا پڑے گی۔
عرب امن منصوبہ جو عرب لیگ نے دوہزار دو میں منظور کیا تھا اس میں انیس سو سڑسٹھ کی سرحدوں کے اندر فلسطینی مملکت کی تشکیل پر زور دیا گیا ہے۔