عراق میں داعش کی سرنگونی میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں: نوری المالکی
عراق کے سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں امریکہ نے عراق کی کوئی عسکری مدد نہیں کی۔
المعلومہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سابق وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ عراقی فورسز کی داعش دہشت گرد گروہ پر فتح میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ عراق کے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ نے حتی عراقی فورسز کو ہتھیار نہیں دیئے لیکن ایران اور روس نے بغداد کیلئے اپنے ہتھیاروں کے گوداموں کے دروازے کھول دیئے۔
عراق کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موصل پر داعش کے قبضہ میں عراقی فوج کے بعض عناصر ملوث تھے۔
عراق میں داعش کی شکست کے باوجود اس دہشت گرد گروہ کے باقی بچے عناصر مختلف علاقوں میں روپوش ہیں اور وہ گاہے بگاہے عراقی عوام اور سیکورٹی اہلکاروں کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
داعش دہشتگرد گروہ نے دو ہزار چودہ میں امریکہ اور اس کے مغربی و عرب اتحادیوں منجملہ سعودی عرب کی مدد سے عراق پر حملہ کیا اور اس ملک کے شمالی اور مغربی علاقوں پر قبضہ کر کے عوام پر بے پناہ انسانیت سوز مظالم ڈھائے۔
بہت سے علاقوں پر داعش کے قبضے کے بعد عراق نے اسلامی جمہوریہ ایران سے مدد کی اپیل کی۔ عراقی فوجیوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی مشیروں کی مدد سے سترہ نومبر دو ہزار سترہ کو صوبہ الانبار کے راوہ شہر کو آزاد کرا لیا اور اس شہر کی آزادی کے بعد عراق میں عملی طور پر داعش کا کام تمام ہو گیا اور اس کے تسلط سے تمام علاقے آزاد کرا لئے گئے۔
دوہزار چودہ میں عراق کے مختلف علاقوں اور شہروں پر داعش کے قبضے کے بعد بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے فتوے سے رضاکار عوامی فورس الحشد الشعبی کی تشکیل عمل میں آئی اور دو ہزار سولہ میں پارلیمینٹ کی توثیق سے یہ فورس عراق کی مسلح افواج کا حصہ بن گئی۔