Jul ۲۸, ۲۰۲۰ ۱۹:۱۷ Asia/Tehran
  • کابل میں ’’سام اجلاس‘‘ کا انعقاد، افغانستان کے مختلف مسائل زیر بحث

سام سے موسوم افغانستان کی مدد کرنے والے ملکوں کا چوتھا اجلاس کابل میں شروع ہو گیا جس میں چالیس سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے ہیں۔

 افغانستان کی وزارت خزانہ کے ترجمان شمروز خان مسجدی نے کابل میں سام سے موسوم افغانستان کے امدادی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اس دو روزہ اجلاس میں افغانستان کے قومی امن و ترقی کے تعلق سے مزید دستاویزات پیش کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ کابل اجلاس میں جینیوا کانفرنس کے فیصلوں اور وعدوں پر عمل درآمد کی صورت حال، افغانستان کی معیشت پر کورونا وائرس کے اثرات، امن و ترقی، افغانستان کی حکومت اور کابل کی مدد کرنے والے ملکوں کے وعدوں پر عمل درآمد جیسے موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب نے بھی اجلاس سے اپنے خطاب میں افغانستان میں امن کے قیام اور طالبان گروہ کے ساڑھے چار ہزار قیدیوں کی رہائی کے مسئلے پر گفتگو کی۔ اس اجلاس سے ایشیائی ملکوں کے لئے یورپی یونین کے نمائندے نے بھی خطاب کیا اور افغانستان کے لئے امداد میں اضافہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

حالیہ برسوں کے دوران افغانستان کی امداد کے تعلق سے مختلف ممالک منجملہ خود افغانستان میں علاقائی و عالمی سطح پر کئی اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ ان اجلاسوں میں شریک ملکوں منجملہ یورپی ملکوں کی جانب سے افغانستان کی تعمیرنو سے متعلق کئے جانے والے وعدوں کے باوجود اب تک صرف کچھ ہی وعدوں پر عمل ہوا ہے اور بیشتر وعدے کھٹائی میں پڑے ہوئے ہیں۔

گزشتہ ایک سال کے دوران امداد منقطع کرنے یا اس میں کمی کی امریکی اور یورپی دھمکیوں کے باعث کابل کے حکام اپنے ملک کی تعمیرنو کے عمل سے متعلق گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ ان دھمکیوں میں افغانستان میں یورپی یونین کے نمائندے کے اس ٹوئٹ کی طرف بھی اشارہ کیا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے افغانستان کی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ مالی کرپشن کے خلاف مہم میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو اسے عالمی برادری کی مدد و حمایت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

افغانستان میں مالی کرپشن جاری رہنے کی صورت میں امداد منقطع کئے جانے کی دھمکی اور اس بارے میں دیئے جانے والے انتباہات کا سلسلہ ایسی حالت میں جاری ہے کہ اس ملک میں بیشتر مالی کرپشن کے واقعات کا تعلق افغانستان کی تعمیرنو کے شعبے میں سرگرم بیرونی کمپنیوں سے ہے اور اس کا اعتراف بارہا خود یورپی ملکوں اور اداروں نے بھی کیا ہے۔

افغانستان کی تعمیرنو کے لئے امریکہ کا قائم کردہ سیگار نامی ادارہ برائے احتساب اپنی مختلف رپورٹوں میں بارہا یہ اعتراف کر چکا ہے کہ افغانستان کی تعمیرنو کی فہرست میں جو پروجیکٹ شامل کئے گئے ہیں وہ زیادہ تر ایسے ہیں کہ جن سے افغان عوام کو درکار ضروریات  پوری نہیں ہوتیں اور یہ پروجیکٹ صرف عالمی امداد کے رائیگاں ہوجانے کا باعث بنتے ہیں۔

 

دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!

Whatsapp invitation link

9: https://chat.whatsapp.com/FI0EhwfdLa0KpUhbFMXnfM

ٹیگس