فلسطینی گردن پر صیہونی گھٹنہ، عرب غداری پر اترے، دنیا خاموش
نسل پرست امریکی پولیس کا طریقۂ کار مقبوضہ فلسطین میں عرصۂ دراز سے رائج ہے اور اب تک صیہونی نسل پرست اپنے گھٹنوں سے سیکڑوں فلسطینیوں کی گردنیں دبا چکے ہیں مگر دوسری جانب عرب ممالک ہیں جو قبلۂ اول کے غاصب، صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کی استواری کے معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کو تیار ہیں۔
کہتے ہیں کہ مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) میں ڈیرک شوون اور فلسطین میں جارج فلوئڈ بھرے پڑے ہیں۔ ڈیرک شوون وہی قاتل امریکی پولیس اہلکار ہے جس نے نسل پرستانہ جذبات کے تحت ایک سیاہ فام شہری جورج فلوئڈ کو گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کر ڈالا تھا۔
قاتل امریکی پولیس کا طریقۂ کار مقبوضہ فلسطین میں عرصۂ دراز سے رائج ہے اور اب تک صیہونی ڈیرک شوونز کے گھٹنوں کے نیچے سیکڑوں فلسطینی جارج فلوئڈز نے سخت لمحے بتائے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
اس حقیقت کی ایک مثال اُس وقت سامنے آئی جب شمالی ویسٹ بینک کے طولکرم علاقے میں غیر قانونی صیہونی آبادکاری کے خلاف فلسطینی باشندوں نے مظاہرہ کیا، جس کے دوران صیہونی دہشتگردوں نے اُسی امریکی قاتل، پولیس اہلکار کی طرز پر عمل کرتے ہوئے ایک ضعیف العمر فلسطینی کو نہایت بہیمانہ انداز میں گرفتار کر لیا۔
صیہونی ظلم و جبر کا یہ طویل، تلخ اور بہیمانہ سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے کہ عرب ممالک، قبلہ اول بیت المقدس کے ساتھ غداری اور غاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے لائن میں لگے ہوئے ہیں اور ابتدا متحدہ عرب امارات سے ہو چکی ہے۔
امریکی و صیہونی حکام کے اعلان کے مطابق خادم حرمین شریفین اور قبلۂ ثانی کے نام نہاد محافظ آل سعود حکام کے علاوہ بحرین اور عمان بھی مناسب وقت کے انتظار میں ہیں اور وہ عنقریب اسرائیل کے ساتھ اپنے دیرینہ خفیہ تعلقات کا باضابطہ اعلان کر دیں گے۔
اسرائیلی وفد کے ہمراہ عرب امارات، سعودی عرب اور بحرین کا دورہ کرنے والے وائٹ ہاؤس کے مشیر اور امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے واضح لفظوں میں کہا کہ چند ماہ میں مزید عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات بحال کر لیں گے۔
اُدھر سعودی عرب نے اسرائیلی ایئر لائنس کو باضابطہ طور پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے جسے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تل ابیب کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
ریاض نے یہ قدم پیر کو اسرائیل سے متحدہ عرب امارات کے لیے جانے والی اسرائيل کی پہلی باضابطہ فلائٹ کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے کے بعد اٹھایا ہے۔
اب یہ جاننے کے لئے کہ امارات کے بعد کب اور کون سے عرب ممالک اسرائیل کو ہری جھنڈی دکھائیں گے، ہمیں نہیں لگتا کہ زیادہ انتظار کرنے کی ضرورت ہو!