جوابی کارروائی، ابہا ایئرپورٹ پر یمنی فوج کا ڈرون حملہ
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے سعودی عرب کے ابہا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون حملہ کئے جانے کی خبر دی ہے۔ یمن نے اسی کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ الحدیدہ میں جارح سعودی اتحاد نے چوبیس گھنٹے میں جنگ بندی کی ایک سو سینتالیس بار خلاف ورزی کی ہے۔
المسیرہ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی سعودی عرب میں واقع صوبے عسیر کے ابہا بین الاقوامی ہوائی اڈے کو منگل کے روز صماد تین ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کئی گھنٹے کے لئے اس ایئرپورٹ کی سرگرمیاں معطل رہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ ڈرون حملہ جارح سعودی اتحاد کی مسلسل جاری جارحیت اور یمن کے مظلوم عوام کے جاری محاصرے پر ایک فطری ردعمل ہے۔
گذشتہ ہفتے بھی ذرائع ابلاغ عامہ نے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے جنوبی سعودی عرب کے صوبے عسیر کے ابہا ایئرپورٹ کو نشانہ بنائے جانے کی خبر دی تھی۔ابہا سعودی عرب کا ایک ایسا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے جہاں سعودی اتحاد کے جنگی طیارے یمنی عوام کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے لئے ایندھن بھرتے ہیں اور یمن کو اپنی بربریت کا نشانہ بنانے کے لئے اس ہوائی اڈے کو استعمال کرتے ہیں۔اس دوران یمنی فوج کے ایک اعلی افسر کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے فوجیوں نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران الحدیدہ میں ایک سو سینتالیس بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج کے اس اعلی افسر نے المسیرہ ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے جنگ بندی کے دعووں کے بر خلاف گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران یمن کے صوبے الحدیدہ پر متعدد بار راکٹ حملے کئے، جبکہ اس کے جاسوس طیارے بھی پانچ مرتبہ فضا میں اڑتے دیکھے گئے۔اسکے علاوہ سعودی اتحاد کے فوجیوں نے ایک ڈرون حملہ، بیالیس میزائل حملے اور چورانوے بار فائرنگ کر کے الحدیدہ کے الحاج اور حیس علاقوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
المسیرہ ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے اسی طرح مآرب صوبے کے مجزر علاقے پراٹھارہ مرتبہ جبکہ الجوف صوبے کے علاقوں خب اور الشعف پر چار مرتبہ بمباری کی۔ سعودی حملوں میں جانی اور مالی نقصان کی رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آئی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے بعض اتحادی ممالک، امریکا اور دیگر مغربی ملکوں کی حمایت سے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملے کر رہے ہیں۔ اس عرصے میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی جبکہ دسیوں لاکھ یمنی بے سر و سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمنی عوام کو سعودی اتحاد کی جارحیت اور اس ملک کے محاصرے کے نتیجے مین غذائی اشیا اور دواؤں نیز ایندھن جیسی بنیادی انسانی ضروریات کے سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے۔سعودی عرب اپنی تمام تر وحشیانہ جارحیت کے باوجود اپنا ایک بھی مقصد اب تک حاصل نہیں کر سکا ہے اور اطلاعات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ وہ جنگِ یمن کے مخمصے سے باعزت طور پر باہر نکل جانے کے لئے راہوں کی تلاش میں ہے۔