یمن، القاعدہ اور داعش کے ساتھ سعودی اتحاد کے تعلقات
یمن کی وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے نام خط بھیج کر صوبہ البیضاء میں القاعدہ اور داعش دہشتگرد گروہ کے ساتھ جارح سعودی اتحاد کے رابطوں کی خبر دی ہے۔
یمن کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چئیرمین کے نام دو علیحدہ علیحدہ مراسلوں میں اعلان کیا ہے کہ صوبہ البیضاء میں یمنی فوج کی کارروائیوں کے دوران القاعدہ اور داعش کے سیکڑوں دہشتگردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا ہے۔
ان مراسلوں میں کہا گیا ہے کہ یمنی افواج کے حملے میں ہلاک ہونے والے دہشتگردوں میں سے اکثر کا تعلق عرب ممالک اور سرحد پار سے ہے جن میں زیادہ ترسعودی شہری ہیں۔
یمنی وزارت خارجہ کے مطابق البیضاء آپریشن میں القاعدہ اور داعش کے قبضے سے بھاری مقدار میں ایسے فوجی ساز و سامان اور ہتھیار برآمد ہوئے ہیں جو صرف سعودی عرب اور امریکہ جیسے بعض ممالک کے پاس ہیں۔
سعودی حکومت کی جانب سے القاعدہ اور داعش کی بڑے پیمانے پر مالی حمایت، ریاض اور مآرب کے اسپتالوں میں ان دونوں گروہوں کے دہشتگردوں کے علاج معالجے اور یمن کے مستعفی و مفرور صدر منصور ہادی کی حکومت میں القاعدہ و داعش کے سرغنوں کو اہم عہدے دیئے جانا، یہ وہ مزید موضوعات ہیں جن کا یمن کی وزارت خارجہ نے اپنے مراسلے میں ذکر کیا ہے۔
یمن نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ القاعدہ اور داعش کے ساتھ سعودی اتحاد کے تعاون کی مذمت کی جائے۔
سعودی حکومت نے متحدہ عرب امارات اور بعض دیگر عرب اور غیر عرب ممالک کا اتحاد بنا کے امریکا، اسرائیل اور یورپ کی مدد سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملوں کے ساتھ ساتھ اس ملک کا بری بحری اور فضائی محاصرہ بھی کررکھا ہے۔
یمن پر سعودی اتحاد کے جارحانہ حملوں میں اب تک قریب سترہ ہزار یمنی شہری شہید، دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسکے علاوہ سعودی جارحیت اور ظالمانہ محاصرے کی وجہ سے یمنی عوام کو غذائی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، تاہم سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو اب تک اپنے اہداف کے حصول میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔