الحدیدہ میں دوسو بیالیس بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
یمن کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے فوجیوں نے گزشتہ چوبیس گھنٹے میں صوبہ الحدیدہ میں دو سو بیالیس بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
یمن کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی کی یہ خلاف ورزی جارحیتوں، ڈرون طیاروں، ہیلی کاپٹروں، توپخانوں، میزائلوں، فائرنگ اور دراندازی کی کارروائیوں کی شکل میں انجام دی گئی۔
سوئیڈن میں صنعا اور ریاض کے وفود کے درمیان صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی معاہدے پر اٹھارہ دسمبر دو ہزار اٹھارہ سے عمل درآمد شروع ہو گیا ہے تاہم جارح سعودی اتحاد تقریبا ہر روز اس کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اس صوبے کے نہتے عوام کو اپنے جارحانہ حملوں کا نشانہ بناتا رہتا ہے۔
الحدیدہ بندرگاہ یمن میں انسان دوستانہ امداد پہونچنے کا اصلی راستہ ہے۔ یمن امن مذاکرات کا چوتھا دور یمنی فریقوں کے مابین چھے دسمبر دوہزار اٹھارہ سے سوئیڈن کے شہر اسٹاکھوم میں شروع ہوا جو تیرہ دسمبر دو ہزار اٹھارہ کو اختتام پذیر ہوا تھا۔ ان مذاکرات کی سرپرستی یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفتھس نے کی تھی اور مذاکرات کے چوتھے دور میں ہی الحدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ یمن میں جنگ کے خاتمے کے لئے اب تک کئی اقدامات کئے جا چکے ہیں لیکن ہر بار سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی خلاف ورزیوں اور رخنہ اندازیوں کے باعث تعطل کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس درمیان سعودی عرب کے ولیعھد نے اپنے ملک میں مالی بحران کا اعتراف کیا ہے۔ سعودی ولیعھد محمد بن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک اقتصادی کساد بازاری کا شکار ہے۔ سعودی ولیعھد نے کہا کہ اگر ریاض نان پیٹرولیئم آمدنی کے ذرائع کو نہ بڑھا سکا تو پبلک سیکٹر کی تنخواہوں میں تیس فیصد سے زیادہ کمی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ بن سلمان کا یہ بیان ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد یمن کی جنگ پر بھاری بھرکم رقم خرچ کر رہا ہے اور مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کے خلاف جاری اس جنگ کو بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔
یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی مسلط کردہ جنگ اور جارحیتوں میں اب تک پندرہ ہزار سے زیادہ یمنی شہری جان بحق، دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں دربدر اور بے گھر ہو چکے ہیں ۔