Nov ۲۱, ۲۰۲۰ ۰۹:۳۱ Asia/Tehran
  • سعودی عرب نے ۸۵ ہزار یمنی بچوں کو بھوکا مار دیا

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ یمن گزشتہ کئی عشروں کی بدترین بھوک مری سے دوچار ہوا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹینو گوتریش نے یمن کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امداد میں شدید کمی اور اس ملک کے اقتصاد کیلئے غیر ملکی حمایت کی شکست یمن کے بحران میں شدت  کا باعث بنی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ یمن  پر جاری حملے اور عوام تک امدادی اشیاء پہنچنے میں رکاوٹ اس ملک کے بحران میں شدت آنے کی ایک اور وجہ ہے۔

گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 80 کروڑ سے زائد افراد دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں۔ 22 ممالک شدید غذائی بحران کا شکار ہیں۔ تاہم بہت سے ممالک میں نام نہاد بڑی طاقتوں اور جارح ممالک کی جانب سے تابڑ توڑ حملوں نے لاکھوں افراد کو  بھی بھوک مری سے روبرو کر دیا ہے، جس کی زندہ مثال یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت ہے۔

یمن میں بچوں کے امور کے عالمی ڈائریکٹر تیمور کیرولوس کا کہنا ہے کہ ہم بہت خوفزدہ ہیں کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک خوراک کی انتہائی کمی کے باعث 85 ہزار بچے جاں بحق ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھوک کے باعث بچوں کے اندرونی اعضاء بتدریج اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں اور بچوں کی موت ہو جاتی ہے تاہم والدین اپنے بچوں کو یوں موت کے منھ میں جاتا دیکھ رہے ہیں لیکن کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔

ٹیگس