Feb ۱۲, ۲۰۲۱ ۱۱:۳۳ Asia/Tehran
  • یمن کو تباہ کرنے والوں کو بین الاقوامی قوانین یاد آنے لگے

شاہ خالد ائر بیس پر حملے کی خبر نے سرزمین حجاز کے حکمراں قبیلے آل سعود کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔

چھے برسوں سے یمن کی سول تنصیبات اور نہتے شہریوں کے قتل عام کا مشاہدہ کرنے والے، شاہ خالد ائر بیس  پر یمنیوں کے ایک ڈرون حملے کو برداشت نہ کر سکے۔ جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے شاہ خالد ائربیس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے یمنی فورسز کے دفاعی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں بہت ڈھٹائی سے کہا گیا ہے کہ حملہ عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، بیان میں آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر تشویش اظہار بھی کیا۔

جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے اس طرح کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آيا ہے کہ جب عرب آبادی والے غریب ملک یمن  پچھلے چھے برسوں سے امریکہ نواز سعودی اتحاد کے مکمل محاصرے میں ہے،اور کوئی ایسا دن نہیں جاتا جب یمن کے بے گناہ اور نہتے عوام کو بمباری کا نشانہ نہ بنایا جاتا ہو۔

یمن میں صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر بمباری کے المناک مناظر دنیا کے سامنے ہيں۔ مساجد، اسکولوں، ہسپتالوں، بازاروں، اسکول بسوں، گاڑیوں، گھروں، بارات گھروں سمیت کوئی بھی مقام ایسا نہیں ہے جسے سعودیوں نے تہس نہس نہ کیا ہو۔

اقوام متحدہ نے سعودی حکومت کو بچوں کی قاتل حکومت قرار دیا تھا، تاہم سعودیوں کے پیٹرو ڈالروں نے اپنا کام کر دکھایا اور اس کا نام بچوں کی قاتل حکومت کی فہرست سے نکال دیا گیا۔

آل سعود کے مخالف ایک سرگرم سعودی شہری "حمزہ الحسن" نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن پر سعودی جارحیت ، خطے میں ایک بڑے زلزلے کی طرح تھی اور اس کے نتیجے میں علاقے میں بہت زيادہ تبدیلیاں آئيں، لیکن جنگ کے خاتمے کے بعد اس سے بھی زيادہ بڑی تبدیلیاں آئيں گی۔

سعودی مخالفین کی جماعت "جنبش خلاص" کے مرکزی رہنما حمزہ الحسن نے پیشینگوئی کی ہے کہ یمن کی جنگ میں سعودی عرب کی شکست، آل سعود کے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔

ٹیگس