Mar ۲۵, ۲۰۲۱ ۱۶:۴۸ Asia/Tehran
  • سعودی اتحاد کو حملے بند اور محاصرہ ختم کرنا ہو گا، انصاراللہ

یمن کی عوامی تحریک انصراللہ کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ سعودی اتحاد اگر جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے تو اسے یمنی عوام کے خلاف جنگ و جارحیت بند اور یمن کا ظالمانہ محاصرہ ختم کرنا ہوگا۔

یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے لبنان کے المنار ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں یمن میں جنگ بندی کے بارے میں سعودی اتحاد کے نئے منصوبے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی عوام کے خلاف جنگ بندی کے بارے میں سعودی عرب کا منصوبہ سنجیدہ اور منطقی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایسی صورت میں پیش کیا گیا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کی حمایت سے اپنے قائم کردہ اتحاد کی کمان سنبھالے ہوئے ہے اور اس نے یمن کا مکمل طور پر محاصرہ کر رکھا ہے جس میں دسیوں ہزار یمنی مظلوم عام شہری مارے گئے ہیں۔
انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ عجیب بات تو یہ ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے جس وقت اس منصوبے کی بات کہی جا رہی تھی اس وقت بھی یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی وحشیانہ جنگ و جارحیت کا سلسلہ جاری تھا۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ اس قسم کے کھلے تضاد کو کیسے قبول کیا جا سکتا ہے جبکہ جنگ بندی کا منصوبہ تو ایک ایسے ملک کی جانب سے پیش کئے جانے کی ضرورت ہے جو خود یمنی عوام کے خلاف جنگ و جارحیت میں شامل نہ ہو اور پھر سب سے پہلے تو جارحیت بند کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ یمنی قوم گذشتہ چھے سال سے زائد عرصے سے محاصرے میں ہے اور اس ملک میں پٹرولیم مصنوعات تک منتقل نہیں ہونے دی جا رہی ہیں اور یمن کے ہوائی اڈے اور بندرگاہیں بھی بند ہیں۔
محمد عبدالسلام نے کہا کہ عالمی برادری، سعودی عرب کی جانب سے جو کچھ بھی کہہ دیا جاتا ہے اسے قبول کر لیتی ہے اور اس کا یہ اقدام یا تو سعودی عرب کا منھ دیکھ کر اٹھایا جاتا ہے یا پھر اس سے پیسے لے کر ایسا کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم اسی صورت میں جنگ بندی قبول کریں گے کہ جب یمن کے خلاف حملے بند اور یمن کا محاصرہ ختم کر دیا جائے اور یمن کی بندرگاہیں اور ہوائی اڈے کھول دیئے جائیں اس لئے کہ ان اقدامات کا تعلق یمن میں انسانی صورت حال سے ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے پیر کی رات یمن میں جنگ بندی کے لئے ریاض کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے خلاف جنگ انصاراللہ کی رضامندی کی صورت میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں بند ہو سکتی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمنی فوج کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے آلہ کاروں نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران الحدیدہ میں ایک سو چوراسی بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔


واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے بعض اتحادی ممالک، امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں کی حمایت کے زیر سایہ مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملے کر رہے ہیں اس عرصے میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی جبکہ دسیوں لاکھ یمنی بے سر و سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب اپنے تمام تر وحشیانہ حملوں کے باوجود اپنا ایک بھی مقصد اب تک حاصل نہیں کر سکا ہے-

ٹیگس