شام میں امریکی حمایت یافتہ عناصر کی جارحیت
امریکی حمایت یافتہ کرد ڈیموکریٹک فورس نے شام کے مشرق میں واقع سب سے بڑے مہاجر کیمپ الھول پر دھاوا بول دیا۔
اسپوتنک خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور دیگر ملکوں کے فوجی افسروں کی قیادت میں داعش کے خلاف نام نہاد عالمی اتحاد کے 10 ہزار افراد پر مشتمل ملیشا نے شام کے صوبے الحسکہ میں واقع سب سے بڑے مہاجر کیمپ الھول کا محاصرہ کرتے ہوئے کئی گھروں پر قبضہ کر کے انھیں اپنی فوجی کارروائی کے اڈے میں بدل دیا ہے۔
سیرین ڈیموکریٹک فورس نامی گروہ نے کئی گھروں پر قبضہ کر لیا ہے اور انھیں اپنا آپریشنل سنٹر بنا لیا ہے ۔
درایں اثنا عالمی ریڈ کراس کے سربراہ نے تمام عرب و بیرونی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ان شہریوں کو جو داعش کے رکن ہیں اور سیرین ڈیموکریٹک فورس اور امریکہ کی جیلوں میں ہیں جلد سے جلد اپنے ملکوں میں واپس منتقل کریں ۔
یونیسف نے زور دے کر کہا ہے کہ الھول کیمپ کی پوری آبادی باسٹھ ہزار ہے جن میں سے بائیس ہزار شامی ، تیس ہزار عراقی اور تقریبا نو ہزار پانچ سو دوسرے ملکوں کے دہشت گرد ہیں جو داعش دہشتگرد گروہ کے رکن ہیں اور ان کے ممالک انھیں قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔
دوسری جانب شام میں امریکی حمایت یافتہ کرد ڈیموکریٹک فورس کی جارحیت کے خلاف شامی عوام کے احتجاج کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
دیرالزور کے باشندوں نے امریکہ کی حمایت یافتہ کرد ڈیموکریٹک فورس کی جانب سے الحسکہ اور القامشلی کے محاصرے اور دشمنانہ اقدامات کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور فوری طور پر محاصرے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر مظاہرین نے کہا کہ شام سے غاصبوں کو نکالنے کا واحد راستہ عوامی مزاحمت و مقاومت ہے اور اس کا آغاز شام کے علاقوں القامشلی، الحسکه اور دیرالزور سے ہو چکا ہے۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے جن پر شامی حکومت کی حمایت اور امریکہ اور ترکی کے خلاف نعرے درج تھے۔
امریکہ اور ترکی کی شام میں غیر قانونی فوجی موجودگی کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے شرکاء نے شام کا تیل چرانے اور ذرعی محصولات پر قبضہ جمانے سے متعلق امریکی دہشتگردوں اور کرد ملیشیاء کے کردار اور اقدامات کی مذمت کی اور شام سے امریکہ اور ترکی کے فوجیوں کے فوری انخلا کا پر زور مطالبہ کیا۔