Apr ۰۶, ۲۰۲۱ ۱۵:۲۴ Asia/Tehran
  • جدہ کےقریب یمنی فوج کے میزائیل اور ڈرون حملے (تفصییلی خبر)

یمن کے مسلح افواج نے جدہ کے قریب واقع جارح سعودی اتحاد کے فوجی اہداف کو میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا ہے-

صابرین نیوز کے مطابق، جدہ میں سعودی جنگی اتحاد کے اہم ٹھکانوں پر یمنی فوج کے تازہ  حملے کے بعد، جدہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے علاوہ جازان آنے اور جانے والی تمام پروازیں معطل کردی گئیں۔

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ فلائٹ نیوی گیشن ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ متعدد طیارے جدہ ایئرپورٹ کے لینڈنگ روٹ پر فضا میں پرواز کر رہے ہیں اور لینڈنگ کے منتظر ہیں۔

اس سے پہلے یمن کی قومی حکومت کے وزیردفاع محمد ناصرالعاطفی نے کہا تھا کہ اگر سعودی جنگی اتحاد نے یمن پرحملوں کا سلسلہ بند نہ کیا تو اسے یمنی فوج کے شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جسے انہوں نے گریٹ پین آپریشن کا نام دیا تھا۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سعودی جنگی اتحاد کو تعز کے محاذ پر بھی یمنی فوج کے ہاتھوں میں سنگین شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے پیر کے روز صوبہ تعز کی جانب سعودی جنگی اتحاد کی پیشقدمی روک دی تھی اور اسے بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا تھا۔

 ایک عسکری ذریعے نے بتایا ہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے تعز کی جانب سے بڑھنے والے سعودی اتحاد کے فوجیوں کی صفوں کو بیک وقت تینوں جانب سے توڑ دیا۔ اس دوران تعز کے مغربی سیکٹر پر دونوں افواج کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی جو سات گھنٹے تک جاری  رہی  اور آخرکار سعودی جنگ اتحاد بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانے کے بعد پسپائی پر مجبور ہوگیا۔

مذکورہ عسکری ذریعے کا کہنا تھا کہ تعز کے مغربی سیکٹر پر ہونے والی جھڑپوں میں سعودی اتحاد کے درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور وہ ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکے۔

قابل ذکر ہے کہ یمن کی جنگ سن دوہزار پندرہ میں سعودی جنگی اتحاد کی جانب سے جارحیت کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔ چھے سال سے زا‏ئد عرصے سے جاری اس غیر قانونی اور وحشیانہ جنگ میں متحدہ عرب امارات اور چند دوسرے ممالک سعودی عرب کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ امریکہ اس جنگ میں سعودی جنگی اتحاد کو سیاسی اور فوجی حمایت فراہم کررہا ہے۔

 سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں دسیوں ہزار  یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

ٹیگس