آزادی فلسطین کی لڑائی تاریخ کے اہم موڑ پر ؛ استقامت ہی ملت فلسطین کے حقوق کے اعادے کا واحد راستہ: اسماعیل ہنیہ
فلسطین کی استقامتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی جنگ ایک اہم تاریخی موڑ پر پہنچ چکی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آزادی فلسطین کا واحد راستہ استقامت ہے
حماس کے سربراہ نے موجودہ جنگ کو ایک نیا موڑ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ استقامت ہی ملت فلسطین کے حقوق کے اعادے کا واحد راستہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ جو جنگ لڑ رہا ہے وہ فلسطین کے مرکزی مسئلے کی حیثیت سے بیت المقدس کی حمایت کی لڑائی ہے جو عوام کے دل میں ہے اور ہمیں اس تاریخی سرزمین پر متحد رکھے ہوئے ہے۔
قدس اور مسجد الاقصی کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدام کے بعد فلسطین کے استقامتی محاذ سے وابستہ گروہوں نے گزشتہ پیر کے روز سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی اہداف کو اپنے راکٹ اور میزائیل حملوں کا نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔
حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے اندر دشمن کی توقع سے زیادہ توانائی اور حوصلہ موجود ہے اور اب تک جو کچھ دیکھنے میں آیا ہے وہ اپنے حقوق کے لئے ایک نامحدود اور بڑی جنگ کے تعلق سے ایک نیا باب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور فلسطین کے تعلق سے عرب اسلامی دنیا کے وقار کے دوبارہ احیا کا مشاہدہ کررہے ہیں۔
حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ پوری دنیا خاص طور سے امریکہ اور مغرب کو بھی یہ جان لینا چاہئے کہ اس کے بعد سے حماس اور ملت فلسطین کے ساتھ دوسرے طریقے سے کام کرنا پڑے گا۔
اسماعیل ہنیہ نے جنگ بندی کے بارے میں آنے والے ٹیلی فونوں کے بارے میں کہا کہ ٹیلی فونی رابطہ کرنے والوں سے پرزور طریقے سے کہہ دیا گیا ہے کہ جنگ کا آغاز دشمن فریق نے کیا ہے اور حماس صرف اسی راہ حل کو قبول کرے گی جو ملت فلسطین کی قربانیوں کے شایان شان ہوگی اور اب صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات اور سیکورٹی سمجھوتے کا دور ختم ہوچکا ہے ۔
اسمعیل ہنیہ نے کہا کہ اب تک جو کچھ ہوا ہے وہ فلسطین کے تعلق سے نیا موڑ ہے اور اس سے ثابت ہوتا کہ استقامت کے ذریعے ہی فلسطین کو آزاد اور اپنے کھوئے ہوئے حقوق کا اعادہ کیا جا سکتا ہے۔