Jun ۱۲, ۲۰۲۱ ۱۴:۴۰ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

لبنان کیں معاشی بحران کے سبب لوگ ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے ہيں۔

 اطلاعات کے مطابق نئی حکومت کی تشکیل میں ناکامی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے سبب ایک بار پھر لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

بتایا جاتا ہے ڈالر کی قیمت اچانک 15 لبنانی لیرے کے برابر ہو گئی جس کے بعد بیروت کی بعض شاہراؤں پر لوگوں نے مظاہرے کئے  اور کئی مقامات پر سڑکوں کو بند کردیا۔

رپورٹ کے مطابق لبنان کے مختلف علاقوں میں میڈیکل اسٹورز مالکان نے کل بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی اور آج بھی ان کی جانب سے ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔

میڈیکل اسٹور مالکان کا کہنا ہے کہ بازارميں دوائيں کمیاب ہیں، جس کی بناپر ہم مریضوں کی ضروریات کو پورا نہیں کرسکتے۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے ایک حالیہ خطاب میں نئی کابنیہ کی عدم تشکیل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ لبنان میں دوا اور غذا موجود ہے جسے ذخیرہ اندوزوں نے اسٹور کرلیا ہے، انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کو ملک و ملت کا غدار قرار دیا۔

دوسری جانب وزیر پیٹرولیم کی اس یقین دہانی کے باوجود کہ ملک میں ضرورت کے مطابق ایندھن موجود ہے، جمعے کے روز پیٹرول پمپوں پر گاڑیوں کی لائنیں لگی رہیں، وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک ہفتے سے دس دن کا پیٹرول موجود ہے۔

علاوہ ازيں بیروت میں دسیوں افراد نے سینٹرل بینک کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی رقومات کی واپسی کا مطالبہ کیا، اس موقع پر مظاہرین نے سینٹرل بینک کے سربراہ " ریاض سلامہ" کے خلاف بھی نعرے لگائے۔

 

 

ٹیگس