Jun ۱۵, ۲۰۲۱ ۱۴:۵۵ Asia/Tehran
  • سعودی صحافی جمال خاشقچي کے قتل کے مزید پہلو سامنے آگئے

سعودی عرب کے معروف صحافی جمال خاشقچی کے قتل سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آگئيں۔

سعودی عرب کے شاہی خاندان سے وابستہ ڈیتھ اسکواڈ اور مصر کے درمیان تعاون سے متعلق خبروں نے جمال خاشقچی کے قتل سے متعلق خبروں کو ایک بار پھر ذرائع ابلاغ میں نمایاں کردیا ہے۔

بتایا جاتا ہے جمال خاشقچی کو قتل کرنے کے مقصد ترکی جانے والے ڈیتھ اسکواڈ کے طیارے نے ممنوعہ ادویات کے حصول کے لئے  قاہرہ میں توقف کیا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق جمال خاشقچی کو قتل کرنے کے لئے جو ممنوعہ ادویات استعمال کی گئيں تھیں، ان کے بارے میں یہ بات ابھی صیغہ راز میں ہے کہ وہ کس قسم کی دوائيں تھیں اور انہیں کس نے سعودی عرب کے ڈیتھ اسکواڈ کو فراہم کیا تھا۔

امریکہ اور ترک حکومت نے جمال خاشقچی کے قتل کے حوالے سے جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق ان کا قتل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے براہ راست حکم پر انجام پایا ہے۔ بائڈن نے اس رپورٹ کی بنیاد پر بن سلمان سے بازخواست کئے جانے کا عزم ظاہر کیا تھا تاہم انہوں نے آل سعود کے ساتھ اپنے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوجانے کے خدشات کے پیش نظر اپنے اس موقف سے پسپائی اختیار کرلی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ کام ایسے باقی رہ گئے جو امریکی ایما پر کئے جانے باقی ہیں جن کی انجام دہی کے لئے آل سعود کو بہترین آپشن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ٹیگس