یمن میں سعودی اتحاد کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال، سالانہ ہزاروں کینسر میں مبتلا
یمن میں سعودی اتحاد کی جانب سے عام شہریوں کے خلاف ممنوعہ ہتھیاروں منجملہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے کینسر میں مبتلا ہونے والے یمنی بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب یمن کے وزیر دفاع نے واضح کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے پاس یمن میں شکست تسلیم اور اس ملک سے راہ فرار اختیار کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
جارح سعودی اتحاد یمن پر حملوں میں ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے یمنی بچے بڑی تعداد میں کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ یمن کے المسیرہ ٹی وی چینل نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے استعمال ہونے والے ممنوعہ ہتھیاروں کی وجہ سے یمنی بچے کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی قومی سالویشن حکومت کے وزیر صحت طہ المتوکل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس یمن کے لئے معمولی طبی وسائل بھیجنے کے لئے مختلف ممالک کو تیار کرنے کی توانائی تک نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے حملوں کے آغاز سے ہی یمن کے کینسر مراکز میں علاج کے لئے آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یمن کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ سعودی اتحاد عالمی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مختلف صوبوں سے ہر سال سات ہزار سے زائد مریض بلڈ کینسر کے علاج کے لئے کینسر کے مراکز کا رخ کرتے ہیں اور دواؤں کی کمی اور اس کے علاج و معالجے کے خاص وسائل کی قلت کی وجہ سے آدھے سے زائد مریض موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔
دوسری جانب یمن کے وزیر دفاع نے واضح کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے پاس یمن میں شکست تسلیم کرنے اور اس ملک سے فرار کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ محمد ناصر العاطفی نے کہا ہے کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جنگ یمن کا فیصلہ جارح ممالک کے اختیار میں نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت بھی یمن کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس کو برتری حاصل ہے اور وہی یمن کا کوئی تقدیر ساز فیصلہ کر سکتی ہیں۔
یمن کے وزیر دفاع نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو یمنی عوام کے خلاف جارحیت کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ سعودی اتحاد امن کی اصطلاح کو صرف تشہیراتی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
دریں اثنا المیادین ٹی وی کے مطابق صنعا میں عین الانسانیہ نامی مرکز نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ تیئس سو دنوں میں جارح سعودی اتحاد کے براہ راست حملوں میں تینتالیس ہزار آٹھ سو اکیانوے عام شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اس مرکز کے مطابق سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کے دوران شہید ہونے والے عام شہریوں کی تعداد سترہ ہزار ایک سو چھہتر ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہیدوں میں تین ہزار آٹھ سو بیالیس بچے اور دو ہزار چار سو خواتین ہیں جبکہ چار ہزار دوسو دو پچیس بچوں اور دوہزار آٹھ سو بتیس خواتین سمیت چھبیس ہزار سات سو پندرہ عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔