یمن 2021 کا ہیروشیما
یمن 2021 کا ہیروشیما بن گیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ حجہ کے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حجہ کے سرحدی شہر حرض پر جو یمن کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ یمن پر جون 2015 میں امریکہ اور جارح سعودی اتحاد کے حملوں اور جارحیت کے وقت سے آج تک 15 ہزار سے زائد بم اور میزائل گرائے جس کی وجہ سے یہ علاقہ مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا ہے۔
بڑے پیمانے پر جارحیت اور حملوں کی وجہ سے اس علاقے کے عوام یا تو شہید ہو گئے یا پھر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے اس طرح یہ شہراب شہر خاموشاں میں تبدیل ہو گیا ہے۔
اس شہر کا 70 فیصد بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ و برباد ہو چکا ہے کہ جن می زیادہ تر ہوٹل اور سیر سپاٹے کی جگہیں تھیں جبکہ اس شہر کے 85 فیصد مکانات، ہسپتال، سڑکیں، تجارتی مراکز اور دکانیں مکمل طور پر تباہ و برباد ہوگئیں، 63 اسکولوں میں سے 50 اسکول مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ باقی ماندہ 13 اسکولوں کو بھی نقصان پہنچا جس کی وجہ سے ہزاروں طالبعلم تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات، امریکہ اور کئی دیگر ملکوں کی حمایت سے 2015 کو یمن پر وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا تھا۔
اس عرصے میں یمن کے دسیوں ہزار بے گناہ شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ یمن کی بنیادی شہری تنصیبات پوری طرح تباہ ہو چکی ہیں۔ جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے دسیوں لاکھ یمنی شہری بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ اس یمنی عوام کو دواؤں اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی بنا پر لاکھوں یمنی بچے موت کے خطروں سے دوچار ہیں۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن کے خلاف تمام تر وحشیانہ جارحیت کے باوجود اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکے۔